الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سر اور داڑھی کے سفید بالوں کو مہندی سے رنگنا مستحب اور افضل ہے۔ احادیث مبارکہ میں نبی صلی ا للہ علیہ وسلم نے سفید بالوں کو رنگنے کا حکم دیا، لیکن کالے رنگ سے رنگنا ناجائز اور حرام ہے۔
سيدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن حضرت ابوقحافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لایا گیا، ان کے سر اور داڑھی کے بال سفیدی میں ثغامہ (کے سفید پھولوں) کی طرح تھے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ (صحيح مسلم: 2102)
اس (سفیدی) کو کسی چیز سے تبدیل کر دو اور سیاہ رنگ سے اجتناب کرو۔
سیدنا ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ أَحْسَنَ مَا غُيِّرَ بِهِ هَذَا الشَّيْبُ: الْحِنَّاءُ وَالْكَتَم (سنن أبي داود، كتاب الترجل: 4205، سنن ترمذي، أبواب اللباس عن رسول الله ﷺ)
تحقیق سب سے بہتر چیز جس سے یہ سفید بال رنگے جاتے ہیں مہندی اور وسمہ ہے۔
سیدنا ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ, كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ، لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ. (سنن أبي داود، كتاب الترجل: 4212) (صحيح)
آخر زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو سیاہ رنگ سے اپنے بال رنگیں گے جیسے کبوتروں کے سینے ہوتے ہیں، یہ لوگ جنت کی خوشبو نہیں پائیں گے۔
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى لَا تَصْبُغُ فَخَالِفُوهُمْ (سنن نسائي، كتاب الزينة من السنن: 5069) (صحيح)
یہودی اورعیسائی سفید بالوں کو نہیں رنگتے، لہذا تم ان کی مخالفت کرو۔
1. مذكوره بالا احاديث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ داڑھی یا سر کے سفید بالوں کو کالا رنگ لگانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ كالے رنگ کے علاون کوئی بھی رنگ بالوں کو کیا جا سکتا ہے لیکن اس میں کافروں یا فاسق وفاجر افراد کی مشابہت نہیں ہونی چاہیے، اگر اس رنگ میں ایسے افراد کی مشابہت پائی جائے گی تو وہ مشابہت کے قصد کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہوگا ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ (سنن أبي داود، كِتَابُ اللِّبَاسِ: 4031) (صحيح)ٍ
جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہوا۔
والله أعلم بالصواب.