سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) ’’سلف‘‘ سے کون لوگ مراد ہیں ؟

  • 8123
  • تاریخ اشاعت : 2024-12-04
  • مشاہدات : 6522

سوال

(303) ’’سلف‘‘ سے کون لوگ مراد ہیں ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں لفظ ’’سلف‘‘کی تشریح معلوم کرنا چاہتاہوں اور سلفی کون ہوتے ہیں ؟ میں کتاب ’’عقیدہ واسطیہ‘‘ کا تعارف چاہتا ہوں اور سورت کہف کی پہلی پانچ آیات کی تفسیر جاننا چاہتا ہوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

’’سلف‘‘ سے مراد اہل سنت والجماعت ہیں جو نبی کریمﷺ کی اتباع کرنے والے ہیں یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم او رقیامت تک صحابہ کے نقش قدم پر چلنے والے افراد۔ جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا:

(ھُمْ مَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِیی)

’’جو اس طریقے پر ہوں جس پر آج میں اور میرے صحابی ہیں۔ ‘‘

سورة کہف کی پہلی پانچ آیات یہ ہیں :

{اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتٰبَ وَلَمْ یَجْعَلْ لَّہ’ عِوَجًا٭قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْہُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمْ اَجْرًا حَسَنًا٭مَّاکِثِیْنَ فِیْہِ اَبَدًا٭وَّ یُنْذِرَ الَّذِیْنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا٭مَا لَہُمْ بِہ مِنْ عِلْمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِہِمْ کَبُرَتْ کَلِمَة تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا کَذِبًا}

’’تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی اور اس میں کوئی کنجی نہیں رکھی ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب‘ تاکہ وہ لوگوں کو اس (اللہ تعالیٰ) کے پاس سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور ایمان لا کر نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دے کہ ان کے لئے اچھا اجر ہے‘ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور انہیں ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اولاد بنارکھی ہے۔ اس بات کا انہیں کوئی علم نہیں (ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ) نہ ان کے باپ دادا کو علم تھا۔ بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے۔ وہ محض جھوٹ بکتے ہیں۔ ‘‘

ان آیات کی تشریح یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے اپنی تعریف بیان فرمائی جو اکیلا اور بے نیازہے‘ جس کی صفات جلال وکمال میں کوئی شریک نہیں۔ اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے نہ مخلوق کو ظاہری اور باطنی نعمتیں عطا فرمانے میں کوئی شریک ہے۔ ان میں سب سے عظیم اور بلند مرتبہ نعمت یہ ہے کہ اس نے اپنی رحمت اور فضل سے اپنے رسول محمدﷺ کو تمام جہانوں کی طرف مبعوث فرمایا اور آپﷺ پر کتاب قیم یعنی سیدھی (راہ راست دکھانے والی) کتاب قرآن مجید نازل فرمائی اس کتاب میں کوئی کجی نہیں ‘ اس میں کوئی اختلاف ہے‘ نہ تناقص‘ اور اضطراب‘ بلکہ اس کی آیات ایک دوسری کی تائید اور تصدیق کرتی ہیں ‘ جو اس کی رہنمائی کے مطابق چلے اللہ اسے سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے اور جوکوئی اس کا راستہ چھوڑے‘ اس کے احکام کی نافرمانی کرے اور اس کے حدود سے تجاوز کرے تو اسے اپنے شدید عذاب سے ڈراتا ہے جو جلد بھی آسکتا ہے اور دیر سے بھی اور جو مومن اللہ کی صفات کمال پر ایمان رکھتے ہیں اسے شریک سے،بیوی سے اولاد سے پاک مانتے ہیں ‘ نیک اعمال کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی حدودکی پابندی کرتے ہیں ‘ انہیں خوشخبری دیتا ہے کہ انہیں عظیم اجر حاصل ہوگا‘ دنیا میں جلد فتح حاصل ہوگی اور آخرت میں ابدی نعمتیں ملیں گی۔ وہ ہمیشہ ان نعمتوں میں رہیں گے۔ وہ ان نعمتوں سے نکلیں گے نہ وہ ختم ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ کا یہ انعام غیر محدود ہوگا۔ جو لوگ ظلم وزیادتی کرتے ہوئے اللہ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں انہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہے۔ یعنی جولوگ جہالت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ پر بہتان لگاتے اور کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو اپنی اولاد بنا رکھا ہے، اس کی ان کے پاس کوئی دلیل نہیں جس کی بنیاد علم پر ہو، نہ ان کے باپ دادا کے پاس کوئی یقینی علم تھا۔ یہ تو پرانی جہالت نسل در نسل چلی آرہی ہے، جس میں حماقت اور بے بصیرتی کی وجہ سے بعد والے پہلے والوں کی تقلید کرتے چلے آتے ہیں۔ یہ بات جو ان کے منہ سے نکلی ہے بہت بڑی ہے‘ یعنی یہ بات بہت بری اور انتہائی شناعت کی حامل ہے، جو وہ صرف مونہوں سے کہہ رہے ہیں ، اس کا کوئی علمی بنیاد نہیں جس کی وجہ سے وہ دلوں میں راسخ ہو۔ بلکہ محض جھوٹ اور افتراء ہے۔

’’عقیدہ واسطیہ‘‘ ایک عظیم کتاب ہے جس میں قرآن وسنت کے دلائل کے ساتھ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ بیان کیا گیا ہے۔ ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ اپنا عقیدہ اس کے مطابق رکھیں اور دوسروں کو بھی یہی عقیدہ رکھنے کی دعوت دیں۔

وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہ وَسَلَّمَ

اللجنة الدائمة۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز

فتویٰ (۱۳۶۱)

 

 

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 159

محدث فتویٰ

تبصرے