سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کرونا کی اس وباء میں صف بندی کا حکم

  • 2385
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 573

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کیا کورونا وائرس جیسی بیماری میں صف کے درمیان ایک میٹر دوری پر کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکتا ہے ؟ کیا نماز ہوجائے گی؟

السلام عليكم ورحمۃالله وبركاتہ!

 کیا کورونا وائرس   جیسی وباء میں صف کے درمیان ایک میٹر دوری پر کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اور کیا اس طرح نماز ہو جائے گی۔؟جزاکم اللہ خیرا 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت کا عمومی حکم تو یہی ہے کہ نماز صف بندی کے ساتھ (یعنی قدم کے ساتھ قدم اور کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر) ادا کی جائے،جیسا کہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

 (سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِنْ إِقَامَةِ الصَّلاَةِ) (صحیح البخاری، کتاب الاذان، باب اقامۃ الصف من تمام الصلوۃ (723)

’’صفیں درست کرو بےشک صفوں کی درستی اقامت صلوۃ میں سے ہے۔‘‘

لیکن کرونا کی اس وباء میں اہل علم کے نزدیک فاصلے پر کھڑا ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔اور یہ کئی ایک اسباب کی بناء پر ہے۔

1۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: ولاتلقوا بایدیکم الی التھلکۃ(البقرۃ:196) اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔ چونکہ کرونا میں ساتھ ساتھ کھڑا ہونا باعث ہلاکت ہے لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔

2۔مشہور فقہی اصول ہے( الضرورات تبیح المحظورات) ضروریات محرمات کو مباح کر دیتی ہیں۔ اور یہاں دور دور کھڑا ہونا ایک ایسی ضرورت ہے جو صف بندی کے حکم کو ساقط کر دیتی ہے۔ نیز حکومت کی طرف سے مساجد بند کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ حکومتی ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے ایک میٹر کی دوری پر کھڑے ہو کر نماز پڑھ لی جائے۔

تو گویا حفظ نفس اور دفع ضرر کے اصول کے تحت  وباء کی اس حالت میں صف بندی کے بغیر ایک میٹر کی دوری پر کھڑے ہو کر نماز  پڑھنا درست ہے اوران شاء اللہ ، اللہ کے ہاں مقبول بھی ہے۔

چونکہ یہ ایک عارضی کیفیت ہے، جب کورونا کی وباء ختم ہو جائے گی تو حکم اپنی اصل کی طرف لوٹ جائے گا۔ یعنی پھر صف بندی کر کے نماز پڑھی  جائے گی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی