سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

روزے کے دوران حیض کا آنا

  • 97
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1709

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر عورت کو دوران رمضان حیض شروع ہو جائے تو کیا وہ عورت روزہ توڑ کر سارا دن کھا پی سکتی ہے؟  ہمارے یہاں یہ رواج نکل پڑا ہے کی اگر روزے کے دوران حیض شروع ہو جائے تو روزہ تو ٹوٹ جاتا ہے لیکن عورت کو چاہیے کی وہ افطاری کے وقت ہی روزہ توڑے .


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

سوال ؛ اگر روزہ کی حالت میں ماہواری شروع ہوجائے توکیا اس دن کا روزہ مکمل کرے گی یا نہیں ؟الحمد للہ

جب عورت کو روزہ کی حالت میں ماہواری شروع ہوجائے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے ، اگرچہ غروب شمس سے چندلمحہ قبل ہی ماہواری کاخون آنا شروع ہوجائے ، اگراس کا روزہ واجب ہوتواس پر قضاء واجب ہوگي ، حالت حیض میں عورت کا روزہ جاری رکھنا حرام ہے ۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

حائضہ اورنفاس والی عورت کے روزہ کی حرمت میں امت کا اجماع ہے ، لھذا اس بنا پر اس کا روزہ صحیح نہیں ۔۔۔۔ امت کا اس پربھی اجماع ہے کہ اسے اس روزہ کی قضاء میں روزہ رکھنا ہوگا ، امام ترمذی ، ابن مندر ، اورابن جریر اورہماے اصحاب وغیرہ نے یہ اجماع نقل کیا ہے ۔ باختصار

دیکھیں المجموع للنووی ( 2 / 386 )

اور ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

اہل علم کا اجماع ہے کہ حائضہ اورنفاس والی عورت کا روزہ رکھنا حلال نہیں ، بلکہ وہ رمضان کے روزے نہیں رکھیں گي بلکہ وہ بعد میں اس کی قضاء کریں گی ، اوراگر وہ روزہ رکھ بھی لیں تو ان کا روزہ صحیح نہیں ہوگا ۔

عا‏ئشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ :

( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہمیں حیض آتا توہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ ہم روزے قضاء کریں اورنماز کی قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا ) متفق علیہ ۔

اس میں حکم تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ہے ، ابو سعید رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( کیا تم میں سے جب کسی ایک حیض آتا ہے وہ نہ تو نماز ادا کرتی ہے اورنہ ہی روزہ رکھتی ہے ، یہ اس کے دین میں کمی ہے ) صحیح بخاری ۔

حائضہ اورنفاس والی عورت برابر ہے کیونکہ نفاس کا خون ہی حیض کا خون ہے اوراس کا حکم بھی وہی ہے ، جب دن کے کسی بھی حصہ میں حیض آجائے تو اس دن کا روزہ فاسد ہوجائےگا ، چاہے دن کی ابتداء میں حیض آئے یا پھر شام کے وقت ، اورحائضہ عورت نے جب حالت حیض میں روزہ رکھنے کی حرمت کا علم ہونے کے باوجود روزہ کی نیت کی اورکچھ نہ کھایا پیا تووہ گنہگار ہوگی ، اوراس کا یہ روزہ رکھنا کافی نہیں ہوگا ۔ اھـ

شیخ ابن عثیمین اللہ تعالی کا کہنا ہے :

روزہ کی حالت میں حیض آنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے ، چاہے غروب شمس سے ایک لمحہ قبل ہی کیوں نہ آئے ، اگر توفرضی روزہ ہوتواس دن کی قضاء واجب ہوگي ۔

لیکن اگر اس نے مغرب سے قبل حیض کے خون کے انتقال کومحسوس کیا اورخون آنا شروع نہیں ہوا بلکہ مغرب کے بعد خون آنا شروع ہوا تواس کا روزہ صحیح اورمکمل ہے اورصحیح قول یہی ہے کہ باطل نہيں ہوگا ۔ ا ھـ

دیکھیں : الدماء الطبیعیۃ للنساء صفحہ نمبر ( 28 ) ۔

مستقل فتوی کمیٹی ( اللجنۃ الدائمۃ ) سے مندرجہ ذیل سوال کیاگيا :

ایک عورت نے روزہ رکھا لیکن غروب شمس اور اذان سے کچھ دیر قبل حیض آنا شروع ہوجائے تو کیا اس کا روزہ باطل ہوجائے گا ؟

کمیٹی کا جواب تھا :

اگرتو حیض مغرب سے قبل آئے توروزہ باطل ہوگا اوراس کی قضاء کرے گي لیکن اگر مغرب سے بعد حیض آنے کی صورت میں اس کا روزہ صحیح اورمکمل ہے اس پر کوئي قضاء نہيں ۔ ا ھـ

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 155 ) ۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

محدث فتویٰ

فتویٰ کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ