سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) خاوند اپنی بیوی کو جو چاہے ہبہ کر سکتا ہے

  • 9481
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1426

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی اپنی بیوی کو اپنے مال یا ملکیت سے تھوڑا زیادہ ، نقد یا جائیداد یا سونا ہدیہ کے طور پر دینا چاہتا ہے تو کیا اس کے اس تصرف سے دوسرے وارثوں کو نقصان پہنچے گا؟ اس طرح کے تصرف کے لئے شریعت نے کس حد تک کا تعین کیا ہے کہ جس سے تجاوز  جائز نہ ہو یعنی کل مال کا چوتھائی حصہ یا ایک تہائی؟ اسی طرح اگر کوئی عورت اپنے خاص مال سے اپنے خاوند کو ہدیہ دینا چاہے تو اس کے لئے تصرف کے کیا حدود ہیں؟ رہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خاوند کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی صحت و حیات میں اپنی بیوی کو اس کے صبر یا حسن خدمت یا اس نے اسے جو اپنا مال اور مہر وغیرہ دیا ہے کے عوض جو چاہے ہدیہ دے سکتا ہے۔ بشرطیکہ اس کا مقصد دوسرے وارثوں کو نقصان پہنچانا نہ ہو اس سلسلے میں مال کے چوتھے حصے وغیرہ کی کوئی تعین بھی نہیں ہے، اسی طرح بیوی بھی اپنے خاوند کو اپنے مال یا مہر میں سے جو چاہے دے سکتی ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَىءٍ مِنهُ نَفسًا فَكُلوهُ هَنيـًٔا مَر‌يـًٔا ٤﴾... سورة النساء

 ’’ اگر عورتیں اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو اسے ذوق و شوق سے کھا لو‘‘

لیکن حالت مرض میں ایسا کرنا جائز نہیں کیونکہ اس حالت میں یہ وارث کے لئے وصیت شمار ہو گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص45

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ