سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(136) زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں صحیح قول اور زیورات کی زکوٰۃ کا طریقہ

  • 8675
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1187

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خواتین جو زیورات زینت کے لیے استعمال کرتی ہیں، ائمہ اربعہ۔۔۔ جزاهم الله خيرا الجزاء۔۔۔ کی آراء ان زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں مختلف ہیں۔ کسی نے کہا کہ ان میں زکوٰۃ مشروط طور پر واجب ہے، کسی نے کہا کہ ان میں زکوٰۃ واجب ہی نہیں ہے اور کسی نے یہ کہا ہے کہ ان میں کسی بھی قسم کی شرط کے بغیر زکوٰۃ واجب ہے۔ آپ کے نزدیک ان میں سے کون سی رائے مناسب ہے؟ جزاکم اللہ خیرا

نیز اگر زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے تو کیا وہ بازار کے موجودہ نرخ کے مطابق نکالی جائے؟۔۔۔ حالانکہ اگر انسان انہیں بازار میں بیچنا چاہے تو اسے وہ قیمت نہیں مل سکتی جس پر اس نے خریدا تھا۔۔۔ یا اس پرانے نرخ کے مطابق ادا کرے جس پر اس نے خریدا تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ استعمال ہونے والے زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں قدیم و جدید ہر دور میں بہت اختلاف رہا ہے لیکن میرے نزدیک مختار قول یہ ہے کہ ہر سال زیورات کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے، خواہ خواتین انہیں پہنتی ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ اس قول کے دلائل بہت قوی ہیں۔ زکوٰۃ ادا کرتے وقت ان کی موجودہ قیمت کا حساب لگایا جائے گا اور اس کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی، یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ ان کی قیمت خرید کیا تھی، خواہ وہ کم تھی یا زیادہ اور پھر کل قیمت کا چالیسواں حصہ (یعنی اٹھائی فی صد) بطور زکوٰۃ ادا کر دیا جائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 122

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ