سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) قبروں پر سجدہ اور ذبح کرنے کا حکم

  • 8301
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1580

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبروں پر سجدہ کرنے اور ذبح کرنے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں پر سجدہ کرنا اور ذبح کرنا زمانہ جاہلیت کی بت پرستی اورشرک اکبر ہے۔کیونکہ یہ دونوں کام عبادت ہیں اور عبادت صرف اللہ وحدہ ہی کے لئے ہے۔جوشخص غیر اللہ کی عبادت کرے وہ شرک ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:

﴿قُل إِنَّ صَلاتى وَنُسُكى وَمَحياىَ وَمَماتى لِلَّهِ رَ‌بِّ العـلَمينَ ﴿١٦٢ لا شَر‌يكَ لَهُ وَبِذلِكَ أُمِر‌تُ وَأَنا۠ أَوَّلُ المُسلِمينَ ﴿١٦٣﴾... سورة الانعام

‘‘(اے پیغمبر!)آپ کہہ دیں کہ میری نماز اورمیری قربانی اورمیراجینااورمیرا مرنا،سب خالص اللہ ہی کے لئےہے جو سارے جہان کا مالک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اورمجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اورمیں سب سے پہلے فرمان  بردارہوں۔’’

اور فرمایا:

﴿إِنّا أَعطَينـكَ الكَوثَرَ‌ ﴿١ فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانحَر‌ ﴿٢﴾... سورة الكوثر

(الکوثر108/1-2)''(اے محمدﷺ!)ہم نے آپ کو کوثر (خیر کثیر) عطا فرمائی ہے۔پس اپنے پروردیگار کےلئے نماز پڑھا کرو۔اور قربانی کیاکرو۔''

اس کے علاوہ اور بھی بہت سی آیات ہیں۔جواس بات پر دلالت کرتی ہیں۔کہ سجدہ اورذبح کرنا عبادت ہے اور غیر اللہ کے لئے سجدہ کرنا اور زبح کرنا شرک ہے۔بے شک انسان جب سجدہ وذبح کے لئے قبروں کا رخ کرتا ہے۔تو اس کا مقصود قبروں کی تعظیم وتوقیر ہی ہوتی ہے۔امام مسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے  مروی ایک طویل حدیث زکر فرمائی ہے جس میں یہ الفاظ بھی ہیں۔:

حدثني رسول الله باربع كلمات لعن الله من ذبح لغير الله لعن الله من لعن والديه لعن الله من اوي محدثا لعن لله من غير منار الارض

(صحيح مسلم الاضاحي باب تحريم الذبح لغير الله تعاليٰ ح ١٩٧٨سنن نسائي كتاب الاضاحي باب من ذبح لغير الله عزوجل ح ٤٤٢٢)

رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے چار باتیں ارشاد فرمایئں۔

1۔اللہ تعالیٰ ٰ اس پر لعنت فرمائے۔جو غیر اللہ کے لئے ذبح کرے۔

2۔اللہ تعالیٰ ٰ اس پر لعنت فرمائے۔ جو اپنے والدین پر لعنت کرے۔

3۔ اللہ تعالیٰ ٰ اس پر لعنت فرمائے۔ جو کسی بدعتی کو ٹھکانا دے۔ اور

4۔ اللہ تعالیٰ ٰ اس پر لعنت فرمائے۔ جو زمین کے نشانات کو تبدیل کرے۔''

اسی طرح امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ  نے سنن میں بطریق ثابت بن ضحاک  رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  روایت کیا ہے۔کہ ایک شخص نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی اور اس سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا؛

هل كان فيها وثن من اوثان الجاهلية يعبد؟ قالوا :لا قال فهل كان فيها عيد من اعيادهم؟ قالوا لا فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم اوف بنذرك فانه لا وفاء لنذر في معصية الله

(سنن ابی دائود کتاب الایمان باب ما یومر بہ من الوفاء بالنذر ح : 3313)

''کیا وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت ہے۔جس کی پوجا کی جاتی ہو؟صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین  نے جواب دیا ''نہیں''آپ نے فرمایا'' کیا وہاں زمانہ جاہلیت کا کوئی میلہ منعقد ہوتا ہے۔؟''صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  نے جوابدیا۔''نہیں'' تو نبی کریمﷺ نے فرمایا''اپنی نذر کو پورا کرلو کیونکہ اس نذر کو پورا نہیں کرنا چاہیے۔جس میں اللہ کی نافرمانی ہو۔''

ان مذکورہ آیات واحادیث سے معلوم ہواکہ جو شخص غیر اللہ کے نام پر ذبح کرے اس پر اللہ تعالیٰ ٰ کی لعنت ہے نیز ایسی جگہ بھی جانور کو ذبح کرنا حرام ہے۔جہاں کسی بت یا کسی بھی غیر اللہ کی تعظیم کی جاتی ہو۔یا وہاں اہل جاہلیت کا کوئی میلہ ٹھیلا منعقد ہوتا ہو۔خواہ ذبح کرنے والے کا مقصود رضائے الٰہی کا حصول ہو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ