سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(178) کیا وصیت کردہ حج واجب العمل ہوگا؟

  • 7899
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1230

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے فوت ہوتے وقت وصیت کی کہ اس کے ایک مکان کی آمدنی سے ہر سال حج کیا جائے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو ایک سال چھوڑ کر کیا جائے اور اگر آمدنی اس سے بڑھ جائے تو وہ نیکی کے کاموں میں خرچ کی جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ جس حج کی وصیت کی گئی ہے کیا وہ لازماً واجب العمل ہے۔ جبکہ اس کام میں حج کے لیے نائب بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ لیکن اس پر دل مطمئن نہیں ہوتا کیونکہ وہ تو صرف مادی عوض (پیسے) کے لیے حج کر رہا ہے… تو کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ اس کے عوض اتنا ہی مال بھلائی کے کموں میں خرچ کر دیا جائے۔ جیسے مسجد کی تعمیر یا ایسے ہی دوسرے کاموں میں خرچ کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ (ابو احمد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وصیت کرنے والے نے جس کام کی وصیت کی ہو، اسی کم کو عمل میں لانا واجب ہے۔ کیونکہ حج اللہ تعالیٰ کے تقرب کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے اور وکیل پر لازم ہے کہ اس کام میں پوری کوشش کرے اور حج کے لیے نائب ایسے آدمی کو بنائے جو بظاہر نیک بھی ہو اور اللہ تعالیٰ کے تقرب کی وجہ سے حج میں رغبت بھی رکھتا ہو، نہ کہ مال کی وجہ سے۔ اور دل کے رازوں کا مالک تو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور وہی اس کا بدلہ دیتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 161

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ