سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) کیا قنوت وتر کی دعا سے ثابت ہے؟

  • 7359
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1730

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قنوت وتر کی دعا سے ثابت ہے؟ دعائے قنوت رکوع سے پہلے ہےیا بعد میں اور کیا قنوت وتر اور اسی طرح عام دعاؤں میں ہاتھ اٹھایا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعائے قنوت وتر اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول ﷺ سے ایسی دعا کے متعلق پوچھا جسے قنوت وتر میں پڑھیں تو آپ ﷺ نے انہیں یہی مشہور دعا:

اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ ([1]

آخر تک سکھائی۔

دعائے قنوت میں ہاتھوں کا اٹھانا سنت ہے کیونکہ جہاں تک مجھے یاد ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو اٹھایا کرتے تھے۔ ([2])

دعائے قنوت رکوع کے بعد ہونا چاہئے لیکن اگر کسی نے رکوع سے قبل پڑھی تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔


)ابو داود: 1425 الوتر ۔ ترمذی: 464 باب القنوت فی الوتر۔[1](

) ابن ابی شیبہ۔ 2 ص 316 مختصر قیام اللیل ص 138۔[2](

 

فتاوی مکیہ

صفحہ 23

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ