سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(589) پہلے قرض کی ادائیگی مقدم ہے

  • 7216
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1020

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کے پاس تین قطعہ مکان ہے۔ ایک قطعہ وہ وقف فی سبیل اللہ کرنا چاہتا ہے کہ اس آمدنی اللہ کے کاموں اور مسافروں اور فقیروں میں خرچ کی جائے۔ اور اس کا متولی یعنی منتظم اپنی اولاد میں سے کسی کوبنادے تو بناسکتا ہے یا نہیں؟

اگر وہ اولاد یعنی جس کومتولی بنایاگیا ہے۔ خود محتاج ہے۔ تو وقف شدہ مکان کی آمدنی اپنے مصرف میں لاسکتا ہے یا نہیں؟

اگرزید قرضدار ہے۔ تو ایسی حالت میں یہ وقف جائز ہے۔ یا نہیں کہ بعد وفات زید کے زید کا قرضہ اسی مکان مذکورہ سے (یعنی جس کو وقف کرناچاہتا ہے۔ ) ادا کیا جاوے۔ بعد وہ مکان وقف فی سبیل اللہ ہو۔

حدیث لا وصیۃ لوارث کے خلاف تو نہیں ہے۔ اور حدیث ترمذی ونسائی وغیرہ متعلق وقف لاجناح علي من وليها ان ياكل بالمعروف او يطعم صديقه غيرمتمول فيه کا کیامطلب ہے۔ نیز زمانہ نبوی یاخلافت کے زمانہ میں وقف کامتولی یا منتظم کون ہوا کرتا ہے۔ کیا حدیث میں اس کا کہیں زکر ہے کہ کسی نے اپنے بیٹے کووقف کا متولی بنایا ہو صاف صاف تحریر فرمایئں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جتنا قرض ہے اس کی ادایئگی مقدم ہے۔ قرض کے بعد جو بچے اس میں سے ثلث فی سبیل اللہ وقف کرسکتا ہے۔ اس وقف کا متولی اس کا بیٹا ہوسکتا ہے۔ اس کی نگرانی اور اصلاح کرے۔ تو ا پنی محنت کا حق الخدمت لے سکتا ہے۔ بغیر اس کے وقف میں اس کا حق نہیں ہے۔ سب سے مقدم قرض ہے۔ قرض مقدم میں نہیں آئے گا۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 2 ص 554

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ