سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(25) کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین شعرڈیل کے بارے میں؟

  • 6482
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1460

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین شعرڈیل کے بارے میں؟

جہنم میں جھونک ایسی جنت کو رضوان نہ ہو جسمیں گلزار بطحا کے منظر

ہے  دنیا  سے  بڑھکر  بہار  مدینہ  جنت  نہیں  ہے تو پھر اور کیا ہے

بعض سخن ناشناس قاصر الفہم شعر میں قباحت شرعی کا حکم لگاتے ہیں اور جنت کی بابت اسارت ادب ومذمت وامانت کا بدنما پہلوان کو محسوس ہوتا ہے ان کا یہ خیال کس حد تک صیح ہے جنت جوہرخرابی اور عیب سے منزہ ہے اس کی تحقیر وذم کا حامل شعرکو قرار دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ سائل شاعرانہ طرزبیان واسلوب تخیل سے محض ناآشنا اور تعببرات ساحرانہ سے بالکل بیگانہ اور حدیث نبوی علی صاحبہ الصلوۃ والتسلم گوش گزارہوتی تو وہ ایسی جرات نہ کرتا، شاعر نے بقوت تخیل ایک قسم کی جنت موہوم پیدا کی جو اس کی وبستگی کا منظر نہیں رکھتی پھر اس مفروضہ وخیالی جنت کا مقابلہ بظحا شریف یعنی مکہ معظمہ کے سواد مقدس سے کیا اور ذہنی تراشیدہ جنت پر اس کو فضیلت دہی اس میں وہ شعراوشرعا کیوں کر خطاوار ٹھہرایا جاسکتا ہے تخیل شاعرانہ کا میدان نہایت وسیع ہے، معترض بیچارہ مذاق شعری وشرعی نہیں رکھتا۔ المعذور مجبور شعر مذکور حضرت مناطقہ کی اصلاح میں قضیہ متصلہ لزومیہ ہے اس میں مستلزم محال بھی ہوتا ہے، اسلوب کلام ربانی وطرزبیان قرآنی پر نظر کرواشادہے لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّـهُ لَفَسَدَتَا یعنی اگر زمین وآسمان میں چند معبود خالق ہوتے تو یہ فاسد ہوجاتی دوسری جگہ کلام پاک متعلق فرمایا ہے، وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ‌ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرً‌ا یعنی اگر قرآن غیر خدا کی طرف سے ہوتا، تو اس میں اختلاف کثیر پایا جاتا یہ طرز بیان قرآنی ہے جو معجزوبلیغ ہے اور شعر مذکور کا انداز کلام بھی اسی طرز کی تقلید ہے اس میں شک وشبہ صریح کفروضلالت ہے، نعوذبالله من هذه الهفوات الحاصل شاعر کسی صورت میں موردملام نہیں ہوسکتا ہے، اور شعرمذکور میں قباحت شعری وشرعی نہیں ہے اور اعتراض سخن فہمی سے بعید دلیل جہل  ہے

 (احقر مفتی خلیل الرحمن عفی عنہ)   (اخبار اہلحدیث دہلی جلد نمبر۶ شمارہ نمبر۲۴ )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 49

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ