سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(114) کیاصحابہ حوض کوثرسے روکے جائیں گے

  • 615
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2283

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلم شریف ’’باب استحباب اطالة الغرة والتجیل فی الوضوء ‘‘ میں ایک حدیث ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کہ ایک گروہ  روکا جائے گا میرے پاس آنے سے اور میں کہوں گا کہ یہ میرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ اورصحابی کی تعریف یہ ہے کہ جس نے باایمان رسول اللہ ﷺ کودیکھا اور جس نے حضورﷺ کو باایمان دیکھا اس کےلیے جنت  کا وعدہ ہے ۔اس مسئلہ کوحل فرمائیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جس صحابی رضی اللہ عنہ سے جنت کا وعدہ ہے اس کی یہ تعریف نہیں۔ جوآپ نے کی ہے بلکہ صحابی رضی اللہ عنہ  وہ ہے جس نے  ایمان کےساتھ آپ کی ملاقات کی  ہو اور وہ اخیرتک اس ایمان پرقائم رہا ہو۔ اورحدیث مذکورمیں جن کا ذکرہے وہ ایمان پرقائم نہیں رہے ۔ لیکن حضورکواس کاعلم نہیں ہو گا کہ یہ قائم نہیں رہے ۔اس لیے آپ کہیں گے کہ یہ میرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ شایدکہاجائے کہ جو اخیروقت ایمان پرقائم رہا ہو۔ وہ  خواہ صحابی نہ بھی ہو تو بھی اس سے جنت کاوعدہ ہے توپھرصحابی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت کیا ہوئی؟

اس کا جواب  یہ  ہے کہ خصوصیت دو طرح  سے  ہے۔ ایک تو ابتداء جنت میں جانا۔دوم صحابیت کے شرف سے کوئی خاص عہدہ عطا ہوناوغیرہ۔

ایک اعتراض یہاں اورپڑتاہے  وہ  یہ کہ مسلم کے اسی مقام پر ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ میں دوست رکھتاہوں کہ اپنے بھائیوں کودیکھ لوں ۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کیا ہم آپﷺ کے بھائی نہیں ! فرمایا تم میرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہو۔۔۔۔بھائی وہ ہیں جوبعد میں آئیں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نےکہا۔بعد والوں کوآپ کس طرح پہچانیں گے ؟ فرمایاان کےمنہ اورہاتھ پاؤں آثار وضوء سے چمکیں گے۔ اورمیں حوض پران کاپیشرو ہوں گا۔ خبردار! کئی لوگ حوض سے روکے جائیں گے۔میں ان کوآواز دوں گا۔آؤ۔ مجھے کہاجائے گا۔کہ انہوں نے آپﷺ کے بعددین کو بدل دیا۔ میں کہوں گا۔دور ہوں ۔دور ہوں۔‘‘

ایک اورروایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔کہ میری امت میرے پاس حوض کوثر پرآئے گی۔ اورمیں دوسرے لوگوں کو حوض  سے اس طرح ہٹاؤں گا جس طرح کوئی بیگانے اونٹ اپنے اونٹوں سے ہٹاتاہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا یارسول اللہ ﷺ !کیاآپ ہمیں پہچانیں گے؟ فرمایا: ہاں۔تمہارے لیے نشانی ہوگی جوکسی اور کے لیے نہیں ہوگی۔ تم میرے  پاس آؤگے ۔تمہارے ہاتھ پاؤں آثاروضوء سے چمکیں گے۔ اور ایک جماعت تم سے روکی جائے گی۔میں کہوں گا۔یہ تومیرے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں۔فرشتہ جواب دے گا کہ کیاآپ جانتے ہیں کہ انہوں نے تیرے بعدکیا بدعت نکالی۔‘‘

پہلی حدیث سےمعلوم ہوتاہے کہ بعدوالوں کوآپﷺ آثاروضوء سے پہچانیں گے اور دوسری روایت سے معلوم ہوتاہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کوبھی آپ  آثار وضوء  سے پہچانیں گے۔مگر ان سے وہ صحابہ رضی اللہ عنہم مرادہوں گے جن سے آپ کا زیادہ تعارف نہیں ہوا۔یاجنہوں نے آپ کودیکھاہے آپ کی نظر ان پرنہیں پڑی۔ جیسے حجۃ الوداع کے موقعہ پر ہزاروں مخلوق ایسی تھی۔ اور یہ بھی ہوسکتاہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا کہنا’’کیاآپ ہمیں پہچانیں گے‘‘۔اس سے مراد امت ہو۔ جس سے مراد بعدوالے ہوں۔  خیرکچھ ہو یہاں اعتراض پڑتاہے کہ جب ان کے ہاتھ پاؤں چمکیں گےتو وہ حوض کوثر سے کیوں  ہٹائے جائیں گے؟

امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں اس کے تین جواب دیئے ہیں۔ کہاہے کہ علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ ان سے  کون لوگ مرادہیں۔ پھرتین قول ذکرکیے ہیں ۔جن کاخلاصہ مع زیارت درج ذیل ہے:

ایک یہ کہ منافق اورمرتدہوں گے۔ان کو نور ملے گا (مگرپھربجھ جائے گاجیسے قرآن مجیدکی سورۃ حدیدمیں ہے) دوسراجواب یہ کہ رسول اللہ ﷺ کےزمانہ کےلوگ ہیں۔ جن سے آپﷺ کاتعارف ہے۔ ان پر وضوء کانشان نہیں ہوگا۔تیسراجواب یہ کہ اس سے مجرم اور اہل بدعت مراد ہیں۔ جوحدکفرکونہیں پہنچے۔ پھر ان میں دو احتمال ہیں۔ ہوسکتاہے کہ ان کے ہاتھ پاؤں چمکیں ۔ مگرحوض کوثرسے روکے جائیں گے۔ (آخر کسی وقت ان کی نجات ہوجائے گی۔ جیسے حدیث میں ہے کہ جولوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے۔ ان کی سجدہ کی جگہ نہیں جلے گی۔پس حوض کوثر پرجانے کے وقت ہی کس طرح کا یہ چمکنا ہوسکتاہے ) اور یہ بھی ہوسکتاہے کہ یہ مجرم اور اہل بدعت رسول اللہﷺ کےزمانہ کےلوگ ہوں۔ جوآپﷺ کے بعدبھی رہے اورخراب ہوگئے ان کوآپﷺ شکلوں  سے پہچانیں گے ۔نہ کہ آثاروضوء سے ۔(لیکن اس پریہ اعتراض پڑتاہے کہ یہ صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں یانہیں۔ اگرنہیں توپھر ان کے متعلق یہ کہناکہ حدکفر کونہیں پہنچے۔غلط ہوا۔ کیونکہ اگرحدکفرکونہیں پہنچے تو ایمان والے ہوئے  اور جوایمان کےساتھ رسول اللہﷺ کوملا ہو اور اسی پراس کاخاتمہ ہوا ہوتو وہ صحابی رضی اللہ عنہم ہوتاہے اور اگریہ صحابہ رضی اللہ عنہم ہوں  تومعاذ اللہ لازم آئے گا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی ہوں۔ اور  اہل بدعت اورمرتکب کبائربھی ہوں۔ جیسے بہت سے شیعہ یہی خیال رکھتے ہیں۔ حالانکہ اس صورت میں پھران احادیث  کا بھی اعتبارنہیں رہتا۔ پس صحیح یہ ہے کہ آپ کے زمانہ کے جولوگ  روکے جائیں گے۔وہ منافق مرتدہوں گے اور جو بعدآنے والوں سے  روکے   جائیں گے  وہ منافق بھی ہوسکتے ہیں ۔ اور وہ  مجرم اور اہل بدعت بھی ہوسکتے ہیں۔جوحدکفرکونہیں پہنچے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص170 

محدث فتویٰ 

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ