سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) بزرگوں سے دعا کرانے اور ایک آیت کی تفسیر

  • 5953
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1230

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جوشخص نبی کریم ﷺ کو حاضر ناضر جانے نذر لغیر اللہ کا قائل ہو۔ قل دسواں چالیسواں۔ ا ن بدعات کا قائل ہو۔ یا شیخ جیلانی شیئا للہ کے وظیفہ کا قائل ہو۔ گیارہویں پیر جیلانی کا قائل ہو۔ استعانت وغیرہ کا قائل ہو۔ اور مذکورہ بالا فعلوں پر عمل بھی کرتا ہو۔ تو شریعت محمدیہ میں اس کی اقتداء جائز ہے یا نہیں یعنی امامت جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسےشخص کو امام بنانا جائز نہیں۔ حدیث شریف میں ہے۔''(اپنے امام نیک متبع سنت لوگوں کو بنایا کرو) اگر یہ شخص امام مقرر ہو۔ تو اس کو معزول کرنا چاہیے۔

شرفیہ

 جواب سوال اامامت شخصے کہ نبی کریمﷺ را حاضر ناظر واند ونزر لغیر اللہ را جائز وند یا شیخ جیلانی شیا للہ  ر ا قائل است جواب ایں چنیں شخص بسبب صفات الٰہیہ در نبی ﷺ وغیرآں جائز داند۔ لہذا مشرک ست اقتداء وجائز نیست بحکم فرمان عالی شان۔ وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ﴿١١٣سورة هود 

تشریح

جو شخص مجوز اور مفتی اور مروج ان کا امور کا ہے۔ العیاذباللہ منہ وہ  راس المشرکین ہے۔ یعنی اپنے  تابعین مشرکین کا  ریئس ہے۔ اس کے پیچھے نماز درست نہیں اور جبکہ دائرہ توحید وسنت سے وہ خارج ہوا تو کسی مذہب  میں مذاہب اربعہ سے کب داخل رہا۔ جن لوگوں کا یہ عقیدہ بد اور افعال شرکیہ بدعیہ ہیں۔ ان سے معاملہ ترک کرنا چاہیے جب تک تائب نہ ہوں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

جلد 01 ص 365

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ