سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(671) بچہ کے کان میں اذان اور تکبیر کہنے والی حدیث

  • 5038
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1478

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مولانا آپ کے شاگرد رشید جاوید اقبال سیالکوٹی صاحب نے لکھا ہے کہ بچہ کے کان میں اذان اور تکبیر کہنے والی حدیث ضعیف ہے کیا واقعی ایسا ہے اور اگر ایسا ہے تو بچہ کے کان میں اذان اور تکبیر نہ کہی جائے تو کیا کوئی حرج ہے کہ نہیں؟ (قاری محمد یعقوب)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشکاۃ میں ہے: ((قال : رأیْت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم أذن فی أذن الحسن بن علی حین ولدتہ فاطمۃ بالصلاۃ(رواہ الترمذی، و أبو داؤد، وقال الترمذی،ھذا حدیث حسن صحیح؍باب العقیقۃ، الفصل الثانی))) 4

[’’ابو رافع سے ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے حسن  رضی اللہ عنہ بن علی رضی اللہ عنہ کے کانمیں نماز والی اذان کہی جب فاطمہ رضی اللہ عنہما نے انہیں جنا۔‘‘]

اس کی سند میں عاصم بن عبید اللہ بن عاصم بن عمر بن خطاب نامی ایک راوی ہیں جنہیں ضعیف گردانا جاتا ہے مگر صحیح و درست بات یہ ہے کہ ان کی حدیث حسن درجہ سے کم نہیں ہوتی۔ جیسا کہ ان کے متعلق اہل علم اور اہل فن کے اقوال سے واضح ہوتا ہے ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

4 ابو داؤد؍کتاب الأدب ؍باب فی المولود یؤذن فی اذنہ۔ ترمذی؍ابواب الاضاحی؍باب الأذان فی اذن المولود

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 660

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ