سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(658) اعلان کریں کہ قربانی( گائے؍اونٹ) میں حصہ ڈالیے..الخ

  • 5025
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1023

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزارش ہے کہ اگر کوئی مولانا صاحب اعلان کریں کہ قربانی( گائے؍اونٹ) میں حصہ ڈالیے اور وہ حصہ ڈالنے والے کی تحقیق نہیں کرتے کہ آیا اس کی کمائی میں کوئی فتور( حلال و حرام)تو نہیں ہے ۔ کیا ایسے شخص کا حصہ ڈال لینا جائز ہے یا نہیں؟       (محمد اسماعیل شاکر،باغبانپورہ ، گوجرانوالہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے: {یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ اِِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِِثْمٌ وَلاَ تَجَسَّسُوا وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًا} [حجرات:۱۲] [’’اے ایمان والو1 بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو نہ ہی تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔‘‘]رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیْثِ))1  [’’گمان سے بچو بے شک گمان بہت جھوٹی بات ہے۔‘‘]

تو حسن ظن کا تقاضا ہے کہ اہل اسلام کی کمائی کو حلال سمجھا جائے اس لیے کسی صاحب کے اعلان کرنے پہ اہل اسلام قربانی میںشرکت کی خاطر پیسہ جمع کرواتے ہیں تو وہ پیسے قبول کر لیے جائیں خواہ مخواہ بد گمانی میں مبتلا نہ ہوں۔

ہاں جس کے متعلق علم و یقین ہو کہ اس کی کمائی حلال نہیں حرام ہے تو اس کو قربانی میں شریک نہ بنائیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ وَ مِمَّآ اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ}  [البقرۃ:۲۶۷]

[’’اے ایمان والو1 جو کچھ تم نے کمایا اور جو کچھ ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ہے اس میں سے اچھی چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور کوئی ردی چیز خرچ کرنے کا قصد نہ کرو حالانکہ وہی چیز اگر کوئی شخص تمہیں دے تو تم ہر گز قبول نہ کرو الا یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ۔‘‘]

رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ وَلَا یَقْبَلُ إِلاَّ الطَّیِّبَ)) [’’بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکیز ہ چیز ہی قبول کرتا ہے۔‘‘]2 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ} [المائدۃ] [’’اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘]                ۳؍۱؍۱۴۲۱ھ

1 صحیح بخاری؍کتاب الأدب ؍باب یا ایھا الذین آمنوا اجتنبوا کثیرا من الظن إن بعض الظنّ اثم۔

2 رواہ مسلم؍مشکوۃ؍کتاب البیوع؍باب الکسب والطلب الحلال۔


 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 652

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ