سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) مزارات اولیا عظام پر کسی دوسرے مقصد کے لئے جانا

  • 3661
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1650

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ مزارات اولیا عظام پر باامید صحت یابی یا دفع خبائث برانے کی  کسی دوسرے مقصد دنیاوی کے چلہ کرنا کیسا ہے۔ اس مسئلہ کا جواب کتب معتبرہ سے زیادہ اردو مین تحریر فرمادیں۔اور جوعبارت کتاب کی ہو۔اس کا ترجمہ بھی نیچے کریں۔تاکہ عوام کو  نفع ہو۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ہے کہ اولیاء اللہ کے مزار کے پاس جا کر دعائے ھاجت یا چلہ کران کہ موثر الی الاجابۃ و ھاجت روا ہوغیر مشروع ہے۔کیونکہ شارح کی طرفسے امرو ازن نہیں پایا گیا۔اور نہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  و تابعین سے منقول ہے۔بلکہ ممنوع ہے۔

من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد كنا رواه البخاري

جو کوئی ایسا کام کرے جس پر ہمارا حکم نہ ہو وہ کام مردود ہے۔امام مالک اس قول کو کہ ہم نبی ﷺ کی قبر کی زیارت کو مکروہ سمجھتے تھے۔کیونکہ زیارت کا لفظ مشروع اور غیر مشروع طریقوں میں مشترک  ہوگیا ہے۔بعض لوگ نبیوں اور ولیوں کی قبروںپر جاتے  ہیں۔وہاں قبر کے پاس جا کر نماز پڑھتے ہیں۔دعایئں مانگتے ہیں۔اور ان سے اپنی حاجتیں طلب کرتے ہیں۔کسی بھی مسلمان کے نزدیک یہ جائز نہیں ہے۔عبادت صرف اللہ کا حق ہے۔

ہر مسلم دین دار شرعیت شعار پر فرض ہے۔ کہ اياك نعبد واياك نستعين

پر متوجہ بدل رہے۔

ترجمہ۔جب تم سے میرے بندے تیرے سوال کریں تو آپ کہہ دیں۔میں قریب ہوں دعا کرنے والے کی دعا فورا قبول کرتا ہوں۔

بے قرار جب دعا کرتا ہے۔تو اس کی دعا کون سنتا ہے۔اور کون تکالیف کودور کرتا ہے۔

زرا سن تو نصیحت میری جان  کہ راضی تجھ سے ہو وہ آفرین جان

خدا کو کیوں نہیں کافی سمجھتا    کہ بندوں کے پاس پھرتا ہے بھٹکتا

وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سےجسے تو مانگتا ہے اولیاء سے

خدا وہ ہے جو چاہے ایک کن سے بنادے لاکھ عالم ایسے ایسے

جہاں سارا اگر آمادہ ہوجا     نہ ہو ایک بال بھی ٹیڑھے سے سیدھا

جو خود محتاج ہو اپنی بقا سے     تصرف کیا کرے گا اور جا میں

جو خود مرجائے  جانبر ہو نہ ایک دم      وہ کیوں کر روک لے گا جان عالم

جو اپنے رزق میں محتاج ہووے۔      وہ کیونکر بھوک کو بھوکے کی کھودے

ذرا تو خوف کر قہرخدا سے     حیا کر روئے پاک مصطفٰے ﷺسے

نبی ؑ کرتے رہے تعلیم توحید    سکھاتے تھے سدا وہ حق کی تمجید

تو سکھاتا ہے بدعت شرک کی بات مسلمانوں پہ نازل کرنا آفات

تصرف کس کا عالم میں بھلا ہے۔ خدا نے کس کو قادر یاں کیا ہے۔

تدبر سے قرآن پڑھتا نہیں ہے۔سمجھتا مدعا اس کا نہیں ہے۔

پڑھی  ہیں پوتھباں شاید کے تو نے       یہ باتیں شرک کی لی ہیں اسی سے

بھلا کیا زید کے ہاں ڈھیر میں ہے۔     مگر توڑیوں کے پھیر میں ہے۔

راہ توحید کو کیوں تونے ہے چھوڑا       خدا سے کس لئے یوں منہ کو موڑا

خدا نے انبیاء اور اولیاء کو      بنایا تھا نہ چھوڑیں شرک کی بو

یہاں تو نے خدا ان کوبنایا     نہ تو نے نفع کچھ ان سے اٹھایا

اگر کچھ عقل ہے کافی ہے اتنا   زگر ہے مہر دل پر تو کہوں کیا

بس اب حق سے یہی ہے چاہ اپنی                دکھا دے ہم سبھوں کو راہ اپنی

سُبْحَانَ رَ‌بِّكَ رَ‌بِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْ‌سَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ

(طالب حسنین سید محمد نزیرحسین۔زشرف سید کونین شد شریف حسین۔محمدعبد الحلیم۔محمد حفیظ اللہ۔محمد یوسف ۔محمد غلام اکبر خان۔سنی محمدی۔ ڈاکٹر فضل اللہ ۔ہست منسور علی از احمد۔جواب مجیب صحیح ہے۔جو اس پر بھی نہ سمجھے تو جہل ہے خدانے مہر ہے دل پر لگائی۔(فتاویٰ نزیریہ ص207)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 345-348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ