سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(08) قرآن مجید کے الہامی کتاب ہونے کا ثبوت

  • 3586
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2725

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن مجید کے الہامی کتاب ہونے کا ثبوت


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل منطق کا ایک مسئلہ ہے۔قضایا قیاسا تھا معھا یعنی وہ قضا یا کہ اپنی صدق کے وجوہات اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔یہی حال قرآن مجید کا ہے۔قرآن مجید اپنی صداقت کے ادلہ اپنے ساتھ رکھتا ہے۔تواریخ کے مطالعہ سے کہ اہل عرب اپنی زبان دانی اپنی فصاحت و بالغت کے سامنے دوسرے لوگوں کو عجم یعنی گونگا کہتے تھے۔جب اپنے جلسوں او ر محفلوں میں قصائد پرھتے تو اس کو پہلے سے سوچتے اور مرتب نہ کرتے تھے۔بلکہ بوقت تقریر شعر برجستہ پڑھتے جاتے تھے غرض یہ کہ وہ لوگ علم وہنر میں اپنا ثانی دنیا میں رکھتے تھے۔ایسے وقت میں قرآن مجید ایک امی شخص پرنازل ہونا شروع ہوا قرآن مجیدکوسنتے ہی اہل عرب چکرا گئے۔لیکن چونکہ قرآن مجید نے ان کی مذہبی و اخلاقی باتوں کی اصطلاح و خدا پرستی کی طرف بلانا شروع کیا  اور پتھروں و لکڑیوں کی پرستش و آبائواجداد کے رسم ورواج پر چلنے سے منع کیا اس واسطےوہ سب کے سب اس کے مخالف ہو کر تکذیب کرنے لگے۔کسی نے کہا کہ یہ محمد ﷺ کا بنایا ہوا کلا م ہے۔کس نے کہا کہ کسی نے کہاکہ یہ شاعرانہ ترنگ ہے۔غرض یہ کہ جتنے منہ اتنی ہی باتیں جب اہل مکہ نے اس قسم کے شکوک پیدا کرنے شروع کئے۔اور کلام اللہ ہونے کے منکر ہوے او کلام محمد کہنے لگے۔تو خداوند عالم نے فرمایا کہ اگر تم قرآن مجید کو محمد ﷺ کا کلام کہتے ہو  تو محمد ﷺ بشر ہیں۔اور بشر کابشر مقابلہ کر سکتا ہے۔لہذاتم سارے مل کر اس قسم کا کلام بنا دو۔محمد ﷺ اپنے دعوے میں جھوٹے پر جایئں گے۔چنانچہ فرمایا!

(بنی اسرائیل)یعنی اہل مکہ و تمام روئے زمین کے انسان و جن سب مل کر اگرقرآن مجید کے مثل بنانا چاہیں۔تو نہیں بنا سکتے۔چنانچہ ایک عرصہ تک ان کے سامنے پورے قرآن مجید کی تحدی پیش کر کے کہا گیا کہ اگر تم سے ہوسکتا ہے۔تو اس کے مثل بنا لائو۔آخر جب وہ عاجز آگئے۔تودس سورتوں کی تحدی کی گئی۔

یعنی اگر پورے قرآن کے مثل نہیں لاسکتے تو دس ہی صورتیں مل کر بنا لائو۔تاکہ محمد ﷺ کا دعویٰ جھوٹا ہو  جائے۔جب دس سورتوں کے بنانے سے بھی قاصر و عاجز ہوئے تو ایک ہی سورت کی تحدی کی گئی۔چنانچہ فرمایا!

(سورۃ بقر)یعنی اے مکہ والو! اگر تم کو قرآن مجید کے کلام ربانی ہونے میں شک ہے۔ تو جائو اس کے مثل ایک ہی سورت بنا لائو۔آخر وہ ایک سورت بھی نہ بنا سکے۔باوجود یہ کہ ان کی عربی زبان تھی۔اور نہایت ہی فصیح و بلیغ تھے۔جب ایک ہی سورت بھی نہ بنا سکے تو معلوم ہوا کہ یہ لوگ باوجود اس کے مثل بنانے سے قاصر ہونے  سے بھی تکذیب سے باز نہیں آتے تو فرمایا!

ترجمہ۔یعنی اے منکرین قرآن تم پر حجت ختم کرچکا اب تمہارا ٹھکانہ سوائے جہنم کی آگ کے او ر کچھ نہیں۔چنانچہ آج تیرہ سو سال سے زیادہ عرصہ گزرا ۔قرآن مجید برابر ڈنکے کی چوٹ کہہ رہا ہے۔کہ جس کومیرے الہامی ہونے میں شک ہو۔وہ آکر میرا مقابلہ کرے۔باوجود یہ کہ عیسائی آج اور آریہ و دیگر اقوام اسلام کے مخالف ہیں۔اور علم کے مدعی ہیں۔لیکن قرآن کریم کے مقابلے سے عاجز ہیں۔اگر کسی بشر کا کلام ہوتا تو اب تگک تو کبھی کا مقابلہ ہوچکتا۔قرآن کریم کے الہام ربانی ہونے کا یہ بھی بین ثبوت ہے کہ باہم آیات کا اختلاف نہیں ہے چنانچہ فرمایا۔قرآن کریم کے الہانی کتاب ہونے کی یہ بھی واضح دلیل ہے کہ بندوں کی تمام ضروریات کو کافی و دافی ہے۔بخلاف دیگر کتب آسمانی منسوخہ مثل بائبل وغیرہ یا جعلی کتابیں مثلاً وید وغیرہ اگر ان کو تھوڑی دیر کےلئے انسان اپنا دستور العمل بھی بنا لے۔تو انسے ضروریات بشری کا پورا ہونا مشکل ہے۔ نہ ان کتابوں سے ضروریات بشری ہی پوری ہوسزکتی ہیں نہ خالق و مخلوق کے باہم تعلقات  چل سکتے ہیں۔بخلاف قرآن مجید کے قرآن مجید نے خالق و مخلوق کے باہم تعلقات کو خوب واضح طرح سے بیان کیا ہے۔اسی طرح ضروریات بشری مثلاً تہذیب الاخلاق و تدبیر المنزل و سیاست مدینہ کو اچھی طرح بیان کیاہے۔قوانین فوجداری و دیوانی کو شرح بیان کیا ہے۔قوانین فوجی وجنگی سے قرآن مجید مالا مال ہے الغرض ان سب باتوں پر نظر ڈالنے سےانسان حلیم الطبع بے ساختہ یہ شعر اپنی زبان سے کہے گا۔

نظیر اس کی نہیں سنی جہاں میں نظر کو دیکھا

بھلا کیوں ہو نظیر اس کی پاک رحمان ہے۔

محمد یونس مدرس مدرسہ حضرت میاں صاحب مرحوم دہلی ۔(اخبار محمدی جلد نمبر 19 ش نمبر 2)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 90-92

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ