سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عیدکے دن گلے ملنے کا حکم

  • 330
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1298

سوال

سوال: السلام علیکم،  کیا عید کے دن گلے ملنا بدعت ہے؟ اور کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن خطبے کے دوران لکڑی کا اصا ہاتھ میں رکھتے تھے؟ اردو لکھنے میں کچھ بھول ہوئی ہو تو معاف کر دینا (اصا)   ولسلام

جواب: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب صحابہ رضی اللہ عنہم آپس میں ملتے تھے تو ہاتھ ملایا کرتے تھے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے باہمی ملاقات کے موقع پر ایک دوسرے کے لیے جھکنے اور ایک دوسرے کو بوسہ دینے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
أنس بن مالك رضي الله عنه قال ( قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ مِنَّا يَلْقَى أَخَاهُ أَوْ صَدِيقَهُ أَيَنْحَنِي لَهُ ؟ قَالَ : لا . قَالَ : أَفَيَلْتَزِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ ؟ قَالَ : لا . قَالَ : أَفَيَأْخُذُ بِيَدِهِ وَيُصَافِحُهُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ) والحديث حسنه الألباني في صحيح سنن الترمذي .
اگر کوئی شخص سفر سے آیا ہو تو اس کے لیے معانقہ کرنا سنت ہے، چاہے عید کا دن ہو یا غیر عید کا ہو۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
أنس بن مالك رضي الله عنه قال: «كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَلاَقَوْا تَصَافَحُوا، وَإِذَا قَدِمُوا مِنْ سَفَرٍ تَعَانَقُوا»وقال الألباني في «السلسلة الصحيحة»: (6/303): «فالإسناد جيّد».
پس باہمی ملاقات کا سنت طریقہ مصافحہ ہے اور اگر کوئی سفر سے آیا ہے تو اس کے ساتھ معانقہ ہے۔
چونکہ معانقہ کی اصل ثابت ہے لہذا علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی اجازت عام حالات میں دی ہے بشرطیکہ اسے سنت نہ سمجھے اور اس پر مداومت نہ ہو اور اپنے معاشرے یا شہر کی عادت و عرف یا رواج کے تحت ایسا کر رہا ہو جبکہ شیخ صالح العثیمین رحمہ اللہ کا کہنا یہ ہے کہ عید کے دن صرف مبارک باد دینے اور مصافحہ پر اکتفا کرنا چاہیے۔ نیچے دی گئی پوسٹ میں ہم بعض اہل علم کے اس بارے عربی فتاوی نقل کر رہے ہیں۔

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ