سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(56) زید نے کچھ زمین بکر سے ٹھیکہ پر لی ہے کیا عشر ٹھیکہ ادا کر کے دیا جائے یا قبل از ادائے ٹھیکہ الخ۔

  • 3121
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 907

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 زید نے کچھ زمین بکر سے ٹھیکہ پر لی ہے کیا عشر ٹھیکہ ادا کر کے دیا جائے یا قبل از ادائے ٹھیکہ نہر کا معاملہ یا مال کا معاملہ وغیرہ ، کیا عشر کے ادا کرنے سے پہلے پیدوار سے وضع ہو سکتا ہے، اور بکر کا یہ قول کہ مالیہ عشر سے ہی وضع کرنا جائز ہے؟ صحیح ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ٹھیکہ عشر ادا کرنے سے پہلے وضع کیا جائے، اس کے بعد عشر نکالا جائے، اسی طرح مال کا مالیہ نکال کر باقی غلہ سے عشر ادا کریں۔ نہر کا مالیہ الگ کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ نہری زمین کو کنویں کے حکم میں سمجھنا چاہیے، یعنی عشر کی بجائے نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دے۔ (تنظیم اہل حدیث جلد ۱۸ شمارہ ۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 42

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ