سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تربیت و اصلاح کے لیے من گھرٹ کہانیاں بنانا

  • 288
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 980

سوال

سوال: السلام علیکم! کیا کسی شخص کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ تربیت و اصلاح کے لئے دین کے نام پر من گھرت کہانیاں اور مثالیں پیش کرے۔ ؟ اصل بنیادی مقصد اصلاح ہی کا ہو؟ کیا شریعت اس چیز کی اجازت دیتی ہے ؟

جواب: اگر تو آپ کی مراد یہ ہے کہ جیسا کہ شیخ سعدی اصلاح کے لیے حکمت بھری حکایات بیان کرتے ہیں تو ایسا کرنا جائز ہے کیونکہ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دین نہیں ہے بلکہ شیخ سعدی کی حکایات ہیں اور ان سے مقصود ایک اخلاقی سبق یا مارل لیسن حاصل کرنا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ آپ بچوں کو لالچ کی مذمت کے لیے کتے کی کہانی سنا دیتے ہیں اور اتحاد کا سبق دینے کے لیے تین بیلوں کی کہانی سناتے ہیں۔
اسی طرح مدارس دینیہ میں مقامات حریری نصاب میں داخل ہے اور یہ حقیقی قصوں پر مشتمل نہیں ہے لیکن اس کا مقصود تعلیم وتربیت ہے۔ اس کے جواز کی دلیل صحیح بخاری کی روایت مبارکہ
'حدثوا عن بنی اسرائیل ولا حرج'
یعنی بنی اسرائیل سے قصے کہانیاں بیان کرو اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔مزید تفصیل کے لیے یہ عربی لنک دیکھیں۔
اور اگر اس سے مراد دین میں جھوٹ گھڑنا ہے تو اس کے حرام ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ