سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(05) موقوف حدیث کا حکم

  • 2837
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 3031

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا موقوف حدیث بھی اللہ کی طرف سے وحی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد

ایسی احادیث کو محدثین کی اصطلاح میں موقوف احادیث کہا جاتا ہے،اور یہ وحی کے حکم میں نہیں ہوتی ہیں۔ موقوف روایت وہ ہوتی ہے جو کسی صحابی کا قول ہو یا عمل ہو یا تقریر ہو۔ہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اقوال وافعال وتقریرات وحی نہیں ہوتے۔ لہذا وہ حجت و دلیل بھی نہیں بن سکتے۔ہاں البتہ اگر ان کا قول شریعت کے مطابق ہو تو بمطابق شریعت ہونے کی وجہ سے حجت ہے۔

کیونکہ اللہ تعالىٰ نے صرف اور صرف وحی کی پیروی کرنے کا حکم دیا ہے اور غیر وحی کی اتباع سے منع فرمایا ہے : (الاعراف :3)

لیکن یاد رہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے وہ اقوال جن کا تعلق اجتہاد سے نہیں مثلاً احوال قیامت , علامات قیامت , صفات باری تعالىٰ وغیرہ اہل علم کے ہاں وہ مرفوع حدیث کا حکم رکھتے ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الطہارہ جلد 2

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ