سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(490) ویلفیئر کی رقم پر زکوۃ

  • 2775
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1137

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا سوال یہ ہے کہ ہم عرب امارات میں جتنے بھی کشمیری ہیں سب نے مل کر ایک ویلفئیر بنائی ہوئی ہے " کشمیر ویلفئیر ایسوسی ایشن " ایک سو بیس درھم پر ہیڈ کے حساب سے ہم ہر سال اس میں پیسے جمع کرواتے ہیں۔ جس کا مقصد ایکسیڈنٹ کی صورت میں یا کسی اور حادثے کی صورت میں مدد کرنا ہے جو کہ موت کی صورت میں تیس ہزار درھم وارثوں تک پہنچاتے ہیں ۔اور اگر آدمی زخمی ہو جائے تو ہسپتال کا خرچہ بھی یہی ویلفئیر اٹھاتی ہے۔ پچھلے دس پندرہ سال سے یہ سلسلہ شروع ہے۔ جمع شدہ ٹوٹل رقم تقریباً چھ یا سات لاکھ درھم تک پہنچ چکی ہے اور میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس رقم ہے زکوٰۃ بھی دینی پڑے گی ؟ کیا یہ جو ہم نے سلسلہ شروع کیا ہے یہ جائز ہے ۔؟ یہ جمع شدہ رقم سب بینک میں ہوتی ہے یہ کسی ایک آدمی کی رقم نہیں بلکہ جتنے بھی کشمیری عرب امارات میں ہیں ان کی سب کا برابر کا حصہ ہے قرآن و سنت کی روشنی میں جواب سے مطلع فرمائیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ۔ والسلام ... (سائل... خان سلفی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے اس عمل کے ناجائز ہونے کی بظاہر تو کوئی صورت نظر نہیں آتی۔بلکہ یہ تعاون کی ایک اچھی اور بہترین شکل ہے۔

صورت مسؤلہ میں آپ کی اس رقم پر زکوۃ واجب نہیں ہے،کیونکہ یہ رقم کسی شخص کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔اور زکوۃ کے وجوب کے لئے ملکیت ہونا ضروری ہے،کیونکہ زکوۃ اشخاص پر فرض ہوتی ہے اور یہ فرض عین ہے،جبکہ مذکورہ رقم تو بذات خود زکوۃ کا حکم رکھتی ہے،جس طرح زکوۃ پر زکوۃ نہیں ہوتی ،اسی طرح اس فلاح و بہبود کی رقم پر بھی عدم ملکیت کی بناء پر کوئی زکوۃ نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ