سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) با وجودِ علم فرض زکاۃ نہ دینا

  • 26122
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1040

سوال

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص باوجود علم بفرضیت زکوۃ نہ دیوے عند الشرع اس کا کیا حکم ہے اس کے ساتھ کیا برتاؤ چاہیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوۃ فرض ہے اور اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے جو لوگ اس کی فرضیت سے منکر و جاحد ہوں وہ کافر ہیں اور جو لوگ اس کی فرضیت کے قائل ہوں اور باوجود علم بفرضیت زکوۃ نہ دیں وہ فاسق ہیں اور ان کے ساتھ وہی برتاؤ چاہیے جو فساق کے ساتھ چاہیے ہدایہ میں ہے:

"الزكاة واجبة على الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملك نصابا ملكا تاما وحال عليه الحول ) أما الوجوب فلقوله تعالى) وآتوا  الزكاة ( ولقوله عليه  الصلاة والسلام)أدوا زكاة أموالكم } وعليه إجماع الأمة ، والمراد بالواجب الفرض لأنه لا شبهة فيه " [1]

اور ہدایہ کے حاشیہ میں ہے :"زکوۃ کا منکر کافر ہے اور تارک فاسق ہے"حررہ عبدالوہاب عفی عنہ۔(سید محمد نذیر حسین)


[1] ۔زکوۃ واجب ہے آزاد عاقل بالغ مسلمان پر جب کہوہ پورے نصاب کا مالک ہو اور اس پر سال گزر جائےاور وجوب اللہ تعالیٰ کے قول آتوا الزکوۃ سے ثابت ہے اور آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا اپنےمالوں کی زکوۃ ادا کرو اور اس پر امت کا اجماع ہے اور واجب کا مطلب فرض ہے کیونکہ اس میں کوئی شبہ نہیں۔

     ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی نذیریہ

جلد:2،کتاب الزکوٰۃ والصدقات:صفحہ:87

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ