سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(118) مسجد میں نمازیوں کے لیے جگہ تنگ ہونے کے باعث ساتھ والی زمین جس پر چند پرانی قبریں ہیں تو اس مسجد والی جگہ پر نماز کا حکم

  • 2398
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسجد جہاں کہ بوجہ مصلیوں کی کثرت کے جائے نماز تنگ ہونے کی بنا پر ایک ایسی مملوک زمین جو مسجد سے ملحق تھی اور جس میں چند پرانی قبریں تھیں اور مالکان زمین نے مسجد کے لیے وقف کر دی ہو، نیز بحالت مجبوری جب کہ مسجد کے کسی جہت جائے نماز پڑھانے کو زمین ہی نہ ہو اگر ایسی صورت میں مذکورہ بالا زمین پر مسجد بڑھا دی گئی ہو، تو کیا ان وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسجد میں جو کہ قبروں پر تعمیر کر دی گئی ہو، بلا کراہت نماز پڑھنی درست ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا

_________________________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل اسلام کی قبروں پر مسجد بنانا کسی صورت میں جائز نہیں، اس لیے کہ دو (۲) حال سے خالی نہیں یا تو قبروں کو برابر کر کے ان پر مسجد بنائی جائے یا ہڈیاں نکلال کر پھینک دی جائیں، اور یہ ہر دو صورتیں ممنوع ہیں اور قبروں پر مسجد بنانے والوں پر حدیث میں لعنت وارد ہے۔ اور مسلم کی قبر پر بیٹھنا، اس کی طرف یا اس پر نماز پڑھنا بھی منع ہے۔ اور مسجد کی صورت میں یہ امور لازمی ہیں، بلکہ مسلم کی قبر پر ٹیک لگانا بھی منع ہے، اور اس کی ہڈیوں کو توڑ کر پھینکنا بھی منع ہے، الغرض ہر طرح سے مسلم کا احترام واجب ہے۔اولہ حسب ذیل ہیں:
قَال رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیه وسلم: «لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارَی اتََّخَذُوْا قُبُوْراً نْبِیَآئِھِمْ مساجدا» (صحیح بخاری)
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیه وسلم: «لَا تُصَلُّوْا اِلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تَجْلِسُوْا عَلَیْھا»  (صحیح مسلم)
وَفِیْ رَوَایَة الطَّبْرَانِیْ الْکَبِیْرِ لَا تُصَلُّوْا اِلٰی قَبْرٍا وَلَا عَلٰی قَبْرٍ انتھیٰ وَفِیْ رَوَایَة السُّنَنِ اِلَّا ابْنِ مَاجَة لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَزَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْھَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ انتھیٰ وَعَنْ عَمْرو بْنِ حَزْمٍ قَالَ رَاٰنِیْ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم مُتَّکِاً عَلٰی قَبْرٍ فَقَالَ لَا تُوْذِ صَاحَبَ ھٰذَا الْقَبْرِ انتھٰی رَوَاہُ اَحْمَدُ بِسَنَدٍ صَحِیْحٍ وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَسْرُ عَظْمِ الْمَیَّتِ کَکَسْرِہٖ حَیًّا رَوَاہُ اَبُوْ دَاؤدَ بِاِسْنَادٍ عَلٰی شَرطٍ مُسْلِمٍ وَّزَادَ ابْنُ مَاجَۃَ مِنْ حَدِیْثِ اُمِّ سَلَمَّة فِی الْاِثْمِ انتھیٰ
اور پرانی قبریں اگر قبرستان عام کی ہیں، تو وہ کسی کی ملک نہیں اور اگر خاص کسی قوم کی قبریں ہیں تو بھی وہ بحکم اولہ مذکورہ بالا قابل بناء مسجد نہیں ہو سکتیں، ہاں غیر مسلم کی قبر کی ہڈیاں نکال کر مسجد بنائی جا سکتی ہے مسلم کی نہیں، اگر اور زمین کسی جہت نہیں مل سکتی تو اور جگہ بڑی مسجد کی تجویز کریں، نہ ہو سکے تو جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اکتفاء کریں، مگر خلاف شرع نہ کریں، اگر بالفرض اس زمین کے ملانے کے بعد بھی نمازی اور بڑھ جائیں تو جو تجویز جب کریں گے، وہی اب کریں۔  ھذا ما عندی واللّٰہ أعلم وعلمہ أتم وأحکم۔
(راقم ابو سعید محمد شرف الدین ناظم مدرسہ سعیدیہ عربیہ دہلی، اہل حدیث گزٹ جلد نمبر ۵ ش نمبر ۱)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ