سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(76) دوسرے رمضان سے قبل ہی قضا روزوں کی ادائی

  • 23828
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 847

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی عذر کی بنا پر رمضان کے چند روزے چھوٹ گئے ہوں اور دوسرے رمضان کے آنے تک چھوٹے ہوئے روزوں کو نہ رکھا جا سکا تو ان کی قضا کی کیا صورت ہو گی؟ کیا قضا کے ساتھ ساتھ فدیہ بھی دینا ہو گا؟ اگر اس بات میں شک ہو کہ کتنے روزے چھوٹے ہیں تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شافعی اور حنبلی مسلک کے لحاظ سے اگر چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا دوسرے رمضان کے آنے تک نہ ہو سکی تو ایسی صورت میں قضا کے ساتھ ساتھ فدیہ بھی واجب ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  سے یہی منقول ہے فدیہ یہ ہے کہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے گا۔ جمہور علماء کے نزدیک صرف قضا واجب ہے فدیہ نہیں۔

میری رائے یہ ہے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا تو بہر حال لازمی ہے اس سے کوئی مفر نہیں۔ البتہ فدیہ بھی ادا کر دیا تو زیادہ بہتر ہے ورنہ کوئی بات نہیں کیوں کہ براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم  سے کوئی ایسی روایت نہیں ہے جس میں فدیہ ادا کرنے کی بات ہو۔

شک کی صورت میں انسان اسی پر عمل کرے جس کا اسے یقین ہو یا کم ازکم غالب گمان ہو۔ بہرحال مزید اطمینان کی خاطر زیادہ روزے رکھ لینا بہتر ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

روزہ اور صدقہ الفطر،جلد:1،صفحہ:189

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ