سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) صدقۃ الفطر کہاں دیں؟

  • 23818
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 829

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا سوال صدقۃ الفطرسے متعلق ہے۔ اگر کسی نے دو تہائی رمضان کے روزے کسی اور شہر میں رکھے ہوں اور عید سے ذرا قبل کسی دوسرے شہر میں منتقل ہو گیا ہو اور وہیں عید منائی ہو تو اسے شہر میں صدقۃ الفطر نکالنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقۃ الفطر اس شہر میں دینا چاہیے جہاں عید کی چاند رات گزری ہو۔کیونکہ اس صدقے کا سبب رمضان کے روزے نہیں بلکہ روزوں کا ختم ہو جانا ہے۔ اس لیے اسے اسی مناسبت سے صدقۃ الفطر کہتے ہیں۔چنانچہ اگر کوئی شخص رمضان کی آخری تاریخ میں مغرب سے قبل مرجاتا ہے تو اس پر صدقۃ الفطر واجب نہیں ہے۔ اسی طرح اگر کسی بچے کی ولادت رمضان کی آخری تاریخ میں مغرب کے بعد یعنی عید کا چاند طلوع ہونے کے بعد ہوئی ہے تو اس پر صدقۃ الفطر واجب ہے حالانکہ اس نے رمضان کا ایک دن بھی نہیں دیکھا۔ اس بات پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ صدقۃ الفطر کا تعلق عید اور اس کی خوشیوں سے ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ فقراء مساکین کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیا جائے۔ حدیث ہے

"اغْنُوهُمْ فِي هَذَا اَلْيَوْمِ"

’’اس دن انہیں (فقرااور مساکین کو) بھی مالدار کیا کرو۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

روزہ اور صدقہ الفطر،جلد:1،صفحہ:175

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ