سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) بوڑھے شخص اور حاملہ عورت کے لیے روزے کی رخصت

  • 23813
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 964

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی بوڑھے شخص کے لیے جائز ہے کہ رمضان کے روزے نہ رکھے؟اسی طرح اگر حاملہ عورت کو یہ خوف ہو کہ روزے کی وجہ سے اس کا بچہ خطرے میں پڑ سکتا ہےتو کیا وہ روزہ توڑسکتی ہے؟ کیا روزے کی حالت میں خوشبو کا استعمال جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے بوڑھے اور بوڑھیاں جنہیں روزہ رکھنے میں بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہو ان کے لیے جائز ہے کہ روزے نہ رکھیں۔ اسی طرح وہ مریض جس کا مرض مستقل نوعیت کا ہو اور اس کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید نہ ہو۔ اس کے لیے بھی جائز ہے کہ روزہ نہ رکھے۔ بہ شرطے کہ یہ ایک ایسا مرض ہو جس کی وجہ سے روزہ رکھنے میں شیدید تکلیف ہوتی ہو یا روزے کی وجہ سے مرض میں اضافے کا خوف ہو۔ ان سبھی کے لیے رخصت کی بنیاد پر قرآن کریم کی یہ آیت ہے:

﴿ يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ ... ﴿١٨٥﴾... سورة البقرة

’’اللہ تمھارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے۔سختی کرنا نہیں چاہتا ۔‘‘

ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بوڑھے اور اس جیسے معذور اشخاص کے لیے یہ آیت نازل ہوئی ہے۔

﴿وَعَلَى الَّذينَ يُطيقونَهُ فِديَةٌ طَعامُ مِسكينٍ فَمَن تَطَوَّعَ خَيرًا فَهُوَ خَيرٌ لَهُ ... ﴿١٨٤﴾... سورة البقرة

’’اور جو لوگ (مسکین کو کھلانے کی) قدرت رکھتے ہوں تو وہ فدیہ دیں۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔‘‘

روزہ معاف ہونے کی صورت میں ان پر واجب ہے کہ وہ ہر ایک روزے کے بدلے میں ایک مساکین کو پیٹ بھر کھانا کھلائیں۔

حاملہ عورت اگر روزے کو اپنے بچے کے لیے خطرہ محسوس کرے تو اس کے لیے بھی روزے معاف ہیں کیوں کہ ایک انسانی جان جو اس کے پیٹ میں ہے اس کی حفاظت اس پر فرض ہے تاہم ان روزوں کے بدلے میں وہ ان روزوں کا قضا کرے گی یا قضا کے ساتھ ساتھ مسکین کو کھانا بھی کھلائے گی یا صرف کھانا ہی کافی ہے؟ اس امر میں علماء کے درمیان اختلاف ہے۔ جمہور علماء کا قول ہے کہ وہ صرف روزوں کا قضا کرے گی۔

میری رائے یہ ہے کہ وہ عورت جو بہت تھوڑے وقفے سے حاملہ ہو جاتی ہو اس پر قضا واجب نہیں ہے کیوں کہ عملاً تمام چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا اس کے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ ہو گا۔ اس کے لیے جائز ہے کہ وہ ہر چھوٹے ہوئے روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے ۔ رہا خوشبو کا استعمال تو تمام فقہاء کا اتفاق ہے کہ روزے کی حالت میں خوشبو کا استعمال جائز ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

روزہ اور صدقہ الفطر،جلد:1،صفحہ:167

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ