سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(3) بارش کی حقیقت

  • 23755
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1451

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جدید سائنسی تحقیقات کی رو سے بارش دراصل اس بھاپ کا نتیجہ ہے،جو سمندروں اور دریاؤں سے اٹھتی ہے اور اوپر کی طرف جاتی ہے،حالانکہ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس نے بارش کو اوپر سے نیچے کی طرف برسایا،کیا ان دونوں نظریات میں کوئی تناقض نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے محترم بھائی! ان دونوں میں کوئی تناقض نہیں ہے۔قرآن یہ کہتا ہے کہ’’أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً‘‘یعنی خدا نے آسمان سے پانی برسایا۔عربی زبان میں’’السَّمَاءِ‘‘ کامفہوم صرف آسمان ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کامفہوم بلندی بھی ہوتا ہے۔یعنی اللہ تعالیٰ نے بلندی کی طرف سے پانی برسایا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ بارش اوپر ہی کی طرف سے نیچے کو آتی ہے۔یہ بارش اس بھاپ کا نتیجہ ہوتی ہے جو سمندروں اور دریاؤں سے اٹھتی ہے۔ہم جس زمین پر بستے ہیں اس کا دو تہائی حصہ پانی سے گھرا ہوا ہے۔جب اس پانی پر سورج کی شدید اور طاقت ور کرنیں پڑتی ہیں،تو پانی کھول اٹھتا ہے اور پانی کا ایک حصہ بھاپ بن کر اوپر کی جانب اٹھتاہے۔اوپر  جاکر یہ بھاپ یا تو پہاڑوں کی چوٹیوں سے ٹکراتی ہے یاپھر یخ بستہ فضاؤں سے ان دونوں صورتوں میں یہ بھاپ بارش کی شکل میں زمین کی طرف آگرتی ہے۔یوں اگر غور کریں تو بارش کی بنیاد زمین ہے نہ کہ آسمان ۔یہی بات سورۃ النازعات میں اس  طرح بیان کی گئی ہے:

﴿وَالأَرضَ بَعدَ ذ‌ٰلِكَ دَحىٰها ﴿٣٠ أَخرَجَ مِنها ماءَها وَمَرعىٰها ﴿٣١﴾... سورة النازعات

’’اس کے بعد زمین کو اس نے بچھایا۔اس کے اندر سے اس کاپانی اور چارہ نکالا‘‘

زمین ہی سے زمین کا پانی نکالا حالاں کہ پانی کا بیشتر حصہ بارش کی صورت میں آسمان کی طرف سے آتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ بارش بھی زمین کا ایک حصہ ہے۔قرآن کی اس آیت کے نزول سے قبل بھی عرب کی جاہلی شاعری میں یہ  تصور پایا جاتاتھا۔

دوسری بات یہ ہے کہ لفظ’’أَنزَلَ‘‘ کا مفہوم صرف نازل کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس میں تخلیق کا پہلو بھی ہے۔متعدد قرآنی آیات میں لفظ"أَنزَلَ"اسی مفہوم میں مستعمل ہے۔مثلاً:

﴿وَأَنزَلنَا الحَديدَ فيهِ بَأسٌ شَديدٌ...﴿٢٥﴾... سورة الحديد

’’اور لوہااتارا(یعنی اس کی تخلیق کی) جس میں بڑا زور ہے‘‘

اور مثلاً:

﴿وَأَنزَلَ لَكُم مِنَ الأَنعـٰمِ ثَمـٰنِيَةَ أَزو‌ٰجٍ...﴿٦﴾... سورة الزمر

’’اور اسی نے تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ نرومادہ پیدا کیے‘‘

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

قرآنی آیات،جلد:1،صفحہ:36

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ