سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(309) سب سے پہلے پاکستان؟

  • 23678
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1006

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کے نعرے کی اسلامی نقطہ نظر سے کیا حیثیت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پاک سر زمین محسن حقیقی کا بہت بڑا عطیہ ہے مگر عاقبت نا اندیشوں نے اس نعمت کی قدر نہ جان کر اپنے احسان فراموش اور ناشکرے ہونے کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ جس عظیم مقصد کے لیے اس سرزمین کو حاصل کیا گیا تھا وہ خواب ہنوز شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے، اس کی بقا اور سلامتی کا دارومدار بھی اسلام پر ہی ہے۔ بصورت دیگر پاکستان کے وجود کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔ مگر وائے ناکانی ہمارے بیشتر حکمران اسلام کے نام سے الرجک ہی رہے ہیں۔ بعض نے ’’کرسی‘‘ کی خاطر اسلام کا نام استعمال کیا اور یوں اسلام کو بدنام کیا۔ کچھ غدارانِ وطن اپنے اہم راز بھی دشمنانِ اسلام پر افشاں کرتے رہے ہیں۔ بہت سے ’’بے بنیاد‘‘ اس خدشے کا شکار رہے مبادا کہ عالمی برادری کہیں انہیں بنیاد پرست ہونے کا طعنہ نہ دے دے۔ ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کا نعرہ اس حقیقت کا غماز ہے۔

’’سب سے پہلے پاکستان' کا نعرہ لگانے سے پہلے کیا ہی اچھا ہوتا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے فتویٰ طلب کر لیا جاتا، لیکن ایسا شاید اس لیے نہیں کیا گیا کہ خطرہ تھا کہ ’’اسلامی‘‘ کا لفظ کہیں ان پر ’’اسلام پسند‘‘ ہونے کا الزام کا موجب نہ بن جائے۔ لگتا ہے کہ علامہ اقبال نے بھی ایسے ہی ’’دانشوروں‘‘ کے بارے میں کہا تھا۔

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود

مسلمانانِ پاکستان کو یہی زیب دیتا ہے کہ وہ ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کی بجائے ’’سب سے پہلے اسلام‘‘ کی بات کریں۔ صوبائیت، وطنیت اور قومیت کے نعرے امتِ مسلمہ کی ساکھ کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ اسی پر قیاس کرتے ہوئے نعرے کو سب سے پہلے پنجاب، سب سے پہلے سندھ، سب سے پہلے بلوچستان اور سب سے پہلے خیبر پختون خواہ وغیرہ کی طرح کے نعرے کیا مسلم امہ کو زیب دیتے ہیں؟ قطعا نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامیانِ پاکستان میں ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کے نعرے کو کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی۔ بہت تھوڑی سی اقلیت پندرہ فیصد بلکہ اس سے بھی کم افراد (عیش پسند طبقے) اس نعرہ کو مقبول بنانے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں اپنے اللے تللے ختم ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ حالی نے کہا تھا

تن آسانیاں چاہیں اور آبرو بھی

وہ قوم آج ڈوبے گی گر کل نہ ڈوبی

یہ دشمن کی سوچ اور چال ہے کہ مسلمانوں کو رنگ و نسل اور قومیت کے چکروں میں الجھا کر اختلافات کی خلیج پیدا کر دی جائے اور یوں Divide and Rule ’’پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ کے اصول پر انہیں الگ الگ کر کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنے غلام اور خدام بنا لیا جائے۔

وقت آ گیا ہے کہ سارا عالمِ اسلام ’’سب سے پہلے اسلام‘‘ پر متحد ہو کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرے اور کفر کی یلغار کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

تصویرِ وطن،صفحہ:644

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ