سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(298) ان کا کہنا ہے میں دقیانوسی خیالات کی حامل ہوں

  • 22364
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1174

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں نوجوان لڑکی ہوں۔ دیگر طالبات کے ساتھ داخلی ہوسٹل میں مقیم ہوں، اللہ تعالیٰ نے حق کی طرف میری راہنمائی فرمائی اور بحمداللہ میں نے اس کا دامن تھام لیا، جب اپنے ارد گرد اور خاص طور پر بعض ساتھی طالبات میں کچھ معاصی اور منکرات کو دیکھتی ہوں مثلا گانے سننا، غیبت کرنا اور چغلی کھانا وغیرہ تو شدید قسم کی ذہنی کوفت سے دوچار ہوتی ہوں۔ میں نے انہیں بہت سمجھایا، مگر ان میں سے کچھ تو میرا مذاق اڑاتی ہیں اور کہتی ہیں میں پرانے خیالات کی حامل ایک دقیانوسی لڑکی ہوں دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہیے؟ میری راہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 آپ پر حسب استطاعت اچھے انداز اور نرم لہجے میں ان کے ان اعمال کا انکار واجب ہے۔ اپنے علم کے مطابق اس بارے میں قرآنی آیات اور احادیث کا حوالہ دیں، ان کے ساتھ گانا سننے اور دیگر حرام اقوال و افعال میں شریک نہ ہوں اور امکانی حد تک ان سے الگ رہیں تا آنکہ وہ کسی اور بات میں مصروف نہ ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی بناء پر:

﴿وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ﴾    (الانعام 6؍68)

’’ اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری نشانیوں کو مشغلہ بناتے ہوں تو ان سے کنارہ کش ہو جا یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں ۔‘‘

جب آپ حسب استطاعت ان کے غلط رویوں کا انکار کریں گی اور ان کے غیر پسندیدہ اعمال سے الگ رہیں گی تو آپ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ ہو جائیں گی اور ان کا غیر شرعی امور کا ارتکاب کرنا اور آپ پر عیب دھرنا آپ کے  لیے  نقصان دہ نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ ۖ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ ۚ إِلَى اللَّـهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٠٥﴾ (المائدہ 5؍105)

’’ اے ایمان والو! تم اپنی ہی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں اللہ ہی کے پاس تم سب کو جانا ہے پھر وہ تم سب کو بتلا دے گا جو کچھ تم سب کرتے تھے ۔‘‘

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے صراحت فرما دی ہے کہ بندہ مومن جب حق کا التزام کرتے ہوئے ہدایت پر قائم رہے تو پھر کسی کی گمراہی اسے نقصان نہیں پہنا سکتی۔ یعنی جب وہ شرعی منکرات کا انکار کرتے ہوئے خود حق پر ثابت قدم رہے اور دوسروں کو خوبصورت انداز میں اس کی طرف دعوت دے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے  لیے  ضرور کوئی راستہ نکالے گا، اور اگر صبر و استقامت کے ساتھ ان کی راہنمائی کرتی رہیں گی تو اللہ تعالیٰ انہیں اس سے ضرور فائدہ پہنائے گا۔ ان شاءاللہ۔ اگر آپ حق پر ثابت قدم رہتے ہوئے غیر شرعی امور کی مخالفت کرتی رہیں گی تو آپ کے  لیے  بڑی نیکی اور اچھے انجام کی خوشخبری ہے۔ ارشاد ربانی ہے:

﴿وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴿١٢٨﴾ (الاعراف 7؍128)

’’ پرہیزگاروں کے  لیے  اچھا انجام ہے ۔‘‘

نیز فرمایا:

﴿وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ ﴾ (العنکبوت 29؍69)

’’ اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنے راستے ضرور دکھا دیتے ہیں ۔‘‘

اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے پسندیدہ اعمال بجا لانے کی توفیق دے اور صبر و استقامت سے نوازے۔آپ کی بہنوں، اہل خانہ اور ساتھی طالبات کو بھی اپنے پسندیدہ اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ وہ سننے والا قریب ہے اور وہی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

مختلف فتاویٰ جات،صفحہ:322

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ