سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) بوسہ دینا (چومنا) ناقض وضو نہیں

  • 22110
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1103

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا خاوند گھر سے باہر جاتے وقت حتیٰ کہ نماز کے  لیے  مسجد جاتے وقت بھی ہمیشہ میرا بوسہ لے کر جاتا ہے۔ میں کبھی تو یہ سمجھتی ہوں کہ وہ ایسا شہوت سے کرتا ہے، اس کے وضو کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

(أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ) (رواہ ابوداؤد والترمذی والنسائی و ابن ماجة)

’’ تحقیق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیوی کو بوسہ دیا پھر وضو نہ کیا اور نماز (پڑھنے) کے  لیے  تشریف لے گئے ۔‘‘

اس حدیث میں عورت کو مس کرنے اور اس کا بوسہ لینے کی رخصت موجود ہے۔ علماء کا اس بارے میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک بوسہ بہرحال ناقض وضو ہے، شہوت سے ہو یا شہوت کے بغیر۔ جبکہ بعض کے نزدیک شہوت کی حالت میں ناقض وضو ہے، بصورت دیگر نہیں۔ بعض کے نزدیک وہ کسی بھی حالت میں ناقض وضو نہیں ہے اور یہی قول راجح ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کا بوسہ لے، اس کے ہاتھ کو مس کرے یا اس سے بغل گیر ہو، اس دوران نہ تو اسے انزال ہوا اور نہ وہ بے وضو ہوا، تو محض اس عمل سے دونوں میں سے کسی کا بھی وضو خراب نہ ہو گا۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ وضو اپنی حالت پر برقرار رہے گا تاوقتیکہ کوئی ایسی دلیل سامنے نہ آ جائے جس سے معلوم ہو کہ واقعی وضو ٹوٹ گیا ہے، مگر کتاب و سنت میں ایسی کوئی دلیل نہیں ہے کہ عورت کو مس کرنا ناقض وضو ہے۔ تو اس اعتبار سے عورت کا بوسہ لینا، اس سے بغل گیر ہونا یا اسے چھو لینا اگرچہ وہ بغیر کسی رکاوٹ اور شہوت کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، کسی بھی حالت میں ناقض وضو نہیں ہے۔ واللہ اعلم ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:81

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ