سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(31) وضو میں شک کا حکم

  • 22097
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 541

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی شخص کو شک پڑ جائے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے یا نہیں، تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کسی شخص کو وضو ٹوٹنے یا باقی رہنے کے متعلق شک ہو تو اس بارے میں اصل یہ ہے کہ طہارت اپنی حالت پر برقرار رہے گی اور شک مضر نہیں ہو گا۔ کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو دوران نماز کچھ محسوس کرتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا)  (رواہ مسلم)

’’ وہ نماز سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا  بدبو پائے ۔‘‘

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے  لیے  واضح فرما دیا کہ اصل طہارت اور پاکیزگی ہے تاوقتیکہ حدث (بے وضو ہونا) یقینی طور پر محقق نہ ہو۔ جب تک اسے شک رہے گا اس کی طہارت صحیح اور ثابت رہے گی۔ لہذا اس کے  لیے  نماز پڑھنا، طواف کعبہ کرنا اور تلاوت قرآن کرنا جائز ہو گا۔ یہی اصل ہے۔ الحمدللہ یہ اسلام کی نوازشات اور آسانی کا ایک مظہر ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:73

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ