سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30) کیا سلف صالحین کے قول پر مطلقاً عمل جائز ہے؟

  • 21795
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 991

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سلف صالحین کے قول پر مطلقاً عمل جائز ہے؟بشرط یہ کہ صحیح ہوں۔(فتاویٰ:المدینہ61)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بارے میں کوئی خاص قاعدہ وقانون تو نہیں ہے لیکن اس کے لیے بعض شرطیں رکھی جاسکتی ہیں۔مثلاً ایک مسئلہ میں صحابی کا قول موجود ہوجو کتاب اللہ کی کسی نص یانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے کسی فرمان کے مخالف نہ ہو اور یہ قول یا فعل صحابہ کے درمیان مشہور ہو اور کسی صحابی کی طرف سے اس کے خلاف قول منقول نہ ہو۔تو ایسی صورت میں صحابی کے قول وفعل کولینے پر دل مطمئن ہے۔بعض لوگ غلو کرتے ہیں۔کہتے ہیں کہ وہ بھی بندے تھے اور ہم بھی بندے ہیں۔جب ایک صحابی اس معاملہ کو جائز سمجھتا ہے تو کیا ہوا؟میں اس کو حرام سمجھتا ہوں۔

توایسے شخص کو ہم اس طرح جواب دیتے ہیں کہ بھائی تم صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  کی نسبت کیاہو؟اور تمہاری علمی حیثیت اور فقاہت اللہ کےرسول کے صحابی کے مقابلہ میں کیا ہے؟

اس لیے ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنی آراء کے اندر بھی نرمی سے کام لیں اور ہم تکبر نہ کریں۔اور ہمیں چاہیے کہ ہم سلف صالحین کے حقیقی طور پر  پیروکار بنیں اور ان کے برابر چلیں اور ہم ان کی مخالفت نہ کریں۔ماسوائے اس کے کہ جو کتاب وسنت سے ثابت ہو۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

علم استدلال نقلیہ اور اصول فقہ کے مسائل صفحہ:120

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ