سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(592) گائے کی قربانی میں حصہ رکھنا

  • 2050
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1212

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) زید نے ایک گائے پال رکھی ہے جو کہ زر خرید نہیں بلکہ گھریلو ہے گائے خوبصورت بے عیب اور قربانی کے لائق ترین ہے کچھ لوگوں نے زید سے مذکورہ گائے قربانی کے لیے خریدنے کو کہا اور اس کی قیمت ثالثی پانچ ہزار   متعین ہو گئی پھر 5000 کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیا اب زید کہتا ہے کہ میں بھی اس گائے میں اپنا حصہ بصورت قربانی کرنا چاہتا ہوں لہٰذا تم مجھے چھ حصوں کے پیسے دے دو جبکہ زید کی اس گائے میں پہلے سے قربانی کے لیے کوئی نیت نہ تھی وقتی طور پر تیار ہوا ہے ہمیں تو بظاہر اس میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی تاہم شرعی فیصلہ مطلوب ہے زید کی پہلے سے نیت ہو یا نہ ہو ۔ جبکہ اس تقسیم وعمل کو حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے اپنے فتویٰ میں غیر درست ومشکوک کہا ہے ۔

(2) زید نے ایک گائے خرید کی ہے اب اس میں بغیر منافع کے اصل رقم پر اپنا حصہ شامل کر کے قربانی کر سکتا ہے یعنی دی ہوئی رقم کے سات حصے ہوئے اپنا حصہ چھوڑ کر باقی اپنی اصل رقم سے چھ حصے وصول کرتا ہے کیا یہ درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

(1) چونکہ خریدنے والوں نے قیمت کو بغرض قربانی سات حصوں میں تقسیم کر لیا ہے اس لیے زید اب کے ان سات آدمیوں سے کسی کو راضی کیے بغیر اپنی فروخت کردہ گائے میں قربانی کے لیے اپنا حصہ نہیں رکھ سکتا کیونکہ یہ سلسلہ اس نے بیع منعقد ہو جانے اور اپنا خیار ختم ہو جانے کے بعد شروع کیا ہے۔

(2) بالکل درست اور صحیح ہے ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

قربانی اور عقیقہ کے مسائل ج1ص 434

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ