سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(516) روپے کی قیمت کم ہونے کے باعث مقروض سے اضافہ طلب کرنا

  • 1974
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1668

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روپے کی قیمت میں کمی واقع ہو رہی ہے اگر کوئی آدمی کسی سے قرض مانگے اور دائن مدیون سے اضافہ کا مطالبہ بھی نہ کرے  لیکن کچھ مدت کے بعد وہی رقم واپس لے تو رقم میں کمی واقع ہو جائے گی اور دائن کو نقصان ہو گا کیونکہ کرنسی کا معیار گر گیا دنیا میں معیار دولت سونا ہی گنا جاتا ہے مثال کے طور پر آج کوئی آدمی دوسرے کو /۵۰۰۰ روپے دیتا ہے جو آج کا ریٹ ایک تولہ سونا تصور کریں تو دس یا بیس سال بعد اس ایک تولہ کی قیمت اگر /۱۰۰۰۰ روپیہ ہو جائے تو مدیون سے اگر اس ایک ہی تولہ کے برابر قیمت کے لحاظ سے /۵۰۰۰ کی بجائے /۱۰۰۰۰ لے لیں تو کیا اس میں کوئی حرج ہے کیونکہ اگر آج وہ ایک تولہ سونا خریدے گا تو اسے /۵۰۰۰ کا نقصان ہو گا اس لیے کہ آج اسے /۰۰ ۱۰۰ میں تولہ سونا ملے گا ۔ اس مسئلہ کی تفصیل سے وضاحت فرما دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کرنسی نوٹ جتنے دائن نے مدیون کو دئیے اتنے ہی وصول کرے یا کچھ معاف کر کے کم وصول کرے خواہ کرنسی نوٹ کی قیمت میں کمی ہی واقع ہو چکی ہو یا بیشی اور اگر مدیون کو دئیے ہوئے کرنسی نوٹ سے زیادہ وصول کئے جائیں تو یہ سود ہو گا جو حرام ہے ۔ دیکھئے ایک شخص ایک آدمی کو ایک تولہ سونا بطور قرض دیتا ہے سال بعد اس سے وصول کرتا ہے تو ایک تولہ ہی وصول کرے گا خواہ اس کی قیمت میں کمی ہو چکی ہو یا بیشی اور اگر ایک تولہ سے زیادہ سونا وصول کرے گا تو یہ سود ہو گا حسن قضاء کی بعض صورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں۔

ایک آدمی ایک سو کرنسی نوٹ اپنے گھر محفوظ رکھتا ہے کسی کو بطور قرض نہیں دیتا سال بعد ۶ فیصد کمی ہو جاتی ہے اب وہ کیا کرے گا ؟ اب وہ ۱۰۶ کس سے لے گا ؟ ظاہر بات ہے وہ صبر وشکر ہی کرے گا اسی طرح کسی نے اپنے گھر پانچ ہزار روپیہ رکھا ہوا ہے تو سال بعد ۶ فیصد کمی کی صورت میں وہ ۵۳۰۰ روپیہ کس سے لے گا ؟

ضروری نہیں کہ کرنسی نوٹ کی قیمت میں ہمیشہ کمی ہی واقع ہو کسی وقت بیشی بھی ہو سکتی ہے تو پھر آپ  کے اصول کے تحت ۶ فیصد بیشی کی صورت میں دائن کو مدیون سے ۵۰۰۰ کی بجائے ۴۷۰۰ روپے وصول کرنے چاہیں اسی طرح آج کوئی ایک تولہ سونا کسی کو بطور قرض دیتا ہے جبکہ اس کی قیمت ۵۰۰۰ فی تولہ ہے کچھ عرصہ بعد سونے کی قیمت ۱۰۰۰۰ فی تولہ ہو جاتی ہے اب مدیون دائن کو 1/2 تولہ دے کیونکہ اس کی قیمت اب ۵۰۰۰ ہے جو قرض لینے کے وقت ایک تولہ کی تھی تو آیا دائن اس قیمت میں بیشی والے چکر کی بنا پر1/2 تولہ قبول کر لے گا ؟

کرنسی نوٹوں کی قیمت میں کمی کے خمیازہ سے دائن بچنا چاہتا ہے تو اس کی ایک صحیح اور جائز صورت بھی ہے وہ یہ کہ دائن قرض دیتے وقت مدیون کو کرنسی نوٹ نہ دے بلکہ ان کرنسی نوٹوں کا سونا خرید کر مدیون کو دے دے اور جتنا سونا اس کو دے اتنا سونا ہی اس سے وصول کرے تو اس صورت میں وہ کرنسی نوٹوں کی قیمت میں کمی والے خسارے سے تو بچ جائے گا اور اگر سونے کی قیمت میں کمی واقع ہو گئی تو پھر وہ اس سے تو نہیں بچ سکتا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

خرید و فروخت کے مسائل ج1ص 356

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ