سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(485) مطلقہ عورت سے خاوند کا اپنے بچوں کا مطالبہ کرنا

  • 1943
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1354

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کو طلاق بتہ یعنی تین شرعی طلاقیں ہو جاتی ہیں اور وہ اپنے ساتھ اپنے دونوں بچے بھی لے جاتی ہے جو اس کے طلاق دینے والے خاوند کے بستر پر پیدا ہوئے تھے اب جب خاوند نے عدالت میں بچوں کا مطالبہ کیا تو عورت نے تحریراً یہ کہہ دیا کہ یہ شخص حرامی بچوں کا باپ یعنی یہ بچے اس کے نہیں ہیں کیا شریعت اس عورت کو خاوند سے ان بچوں کا خرچہ دلوائے گی یا نہیں اگر خاوند بھی اس عورت کے اعتراف کی وجہ سے یہ کہہ دے کہ چلو اگر یہ کہتی ہے کہ بچے میرے نہیں تو میں بھی دستبردار ہوتا ہوں۔ اس صورت میں عورت خرچہ مانگنے کی مجاز ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں دو حدیثیں بظاہر مجھے متضاد نظر آتی ہیں۔ ایک تطبیق اور صحیح مسئلہ سے روشناس فرمادیں؟

(1) «اَلْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ»مشكوة-كتاب النكاح-باب اللعان

’’اولاد بستر والے کے لیے اور زانی کے لیے پتھر‘‘

(2) لعان والی حدیث وہاں یہ لفظ ہیں :«وَاَلْحَقَ الْوَلَدَ بِاُمِّه»متفق عليه-مشكوة باب اللعان-الفصل الاول ’’اور اولاد کو  ماں کے ساتھ ملایا‘‘؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

«اَلْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ» عام ہے ولد ملاعنہ کو بھی شامل ہے لیکن دوسری حدیث خاص«وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّه» کے ساتھ اس عام کی تخصیص ہو گئی ہے اور اصول ہے« وَالْخَاصُ لاَ يُعَارِضُ الْعَامَ بَلْ يُبْنَی الْعَامُ عَلَی الْخَاص» ’’خاص عام کے معارض نہیں ہوتا بلکہ عام کی بنیاد خاص پر ہوتی ہے‘‘جو واقعہ آپ نے ذکر کیا ہے وہ لعان والی صورت ہے ہی نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 334

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ