سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(425) حاملہ عورت کا نکاح

  • 1883
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1476

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حاملہ عورت کا نکاح۔ نکاح خواں کی پوزیشن۔ گواہوں کی پوزیشن۔ دولہا کی پوزیشن اور دوسرے لوگ جو اس نکاح کے وقت موجود ہیں یا کسی نہ کسی طرح ان کا اس نکاح سے تعلق ہے۔

(1) اگر مندرجہ بالا تمام لوگ یا کچھ اس بات سے واقف ہوں یا ناواقف ہوں کہ عورت حاملہ ہے۔

(2) اگر نکاح خواں کو علم نہ ہو یا جان بوجھ کر نہ بتایا گیا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ جرم ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَأُوْلَٰتُ ٱلۡأَحۡمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعۡنَ حَمۡلَهُنَّۚ﴾--الطلاق4

’’اور حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا بچہ جنیں‘‘ جو لاعلم ہیں ان کا جرم باعلموں کے جرم کی بنسبت ہلکا ہے بہرحال مجرم سب ہی ہیں۔ اس کی حد کتاب وسنت میں وارد نہیں ہوئی فقط تعزیر ہی ہے جو قاضی کی صوابدید پر لگائی جائے گی وہ بھی رسول اللہﷺنے پابند فرما دیا ہے کہ تعزیر دس کوڑوں سے زیادہ نہیں ہو سکتی چنانچہ صحیح بخاری وغیرہ میں آپﷺ کا فرمان ہے :

«لاَ يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلاَّ فِیْ حَدٍّ مِنْ حُدُوْدِ اﷲِ»(بخاری کتاب الحدود باب کم التعزیر والادب)

’’نہ کوڑے مارے جاویں دس (۱۰) سے زیادہ مگر اللہ کی حدوں میں سے کسی حد میں‘‘ مذکور بالا  مجرمین کو اولین فرصت میں توبہ تو کر لینی چاہیے نیز اس نکاح کو ختم کر دینا ہو گا کیونکہ وہ نکاح تو شرعاً نکاح ہے ہی نہیں اس لیے مرد وعورت دونوں میں جدائی کروانا ضروری ہے؟

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نکاح کے مسائل ج1ص 307

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ