سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(383) اساتذہ کی تنخواہ زکوۃ کے مال سے ادا کرنا

  • 1839
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1070

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گاؤں نگری بالا میں مقامی بچوں کا ایک مدرسہ واقع ہے۔ بچوں کی تعلیم کے لیے تین اساتذہ مقرر ہیں۔ ان کی سالانہ تنخواہ مبلغ اٹھارہ ہزار روپے /۱۸۰۰۰ مقامی حضرات کی زکوٰۃ اور قربانی کے چمڑوں سے پوری کی جاتی ہے۔ اس میں اگر کوئی غیر شرعی امر مانع ہے تو مطلع فرمائیں ؟ جزاک اللہ !نوٹ : ان کے قیام اور طعام کا انتظام نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقہ وزکوٰۃ کے مصارف اللہ تعالیٰ نے آٹھ بیان فرمائے ہیں:

﴿إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ﴾--التوبة60

آپ نے جو صورت ذکر فرمائی ہے اگر ان آٹھ مصارف میں سے کسی ایک مصرف کا مصداق ہے تو فبہا ورنہ زکوٰۃ کو اس صورت پر صرف کرنا درست نہیں ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

زکٰوۃ کے مسائل ج1ص 274

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ