سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(334) مرد اور عورت کے کفن میں فرق

  • 1790
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1772

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت اورمرد کے کفن میں فرق ہے اگر فرق ہے تو دلیل بتائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیخ البانی رحمہ اﷲ تعالیٰ أحکام الجنائز میں لکھتے ہیں:

«وَالْمَرأَة ُ فِیْ ذٰلِکَ کَالرَّجُلِ إِذْ لاَ دَلِيْلَ عَلَی التَّفْرِيْقِ» (۶۵)

حاشیہ پر لکھتے ہیں:

«وَأَمَّا حَدِيْثُ لَيْلٰی بِنْتِ قَانِفٍ الثَقْفِيَّةِ فِیْ تَکْفِيْنِ ابْنَتِهِ (ص) فِیْ خَمْسَةِ أَثْوَابٍ فَلاَ يَصِحُّ إِسْنَادُهُ لِأَنَّ فِيْهِ نُوْحَ بْنَ حَکِيْمٍ الثَّقَفِیَّ وَهُوَ مَجْهُوْلٌ کَمَا قَالَ الْحَافِظُ ابْنُ حَجَرٍ وَّغَيْرُهُ ، وَفِيْهِ عِلَّةٌ أُخْرٰی بَيَّنَهَا الزَيْلعِیْ فِیْ نَصبِ الرَّايَةِ (۲/۲۵۸) ۔‘‘ ۱هـ

هٰکَذَا قَالَ الشَّيْخُ الْأَلْبَانِیْ رحمه اﷲ تعالی فِیْ کِتَابِهِ أَحْکَامِ الْجَنَائِزِ لٰکِنْ قَالَ الْحَافِظُ رحمه اﷲ سبحانه وتعالی فِیْ فَتْحِ الْبَارِیْ : قَوْلُهُ : وَقَالَ الْحَسَنُ : اَلْخِرْقَةُ الْخَامِسَةُ الخ هٰذَا يَدُلُّ عَلٰی أَنَّ أَوَّلَ الْکَلاَمِ أَنَّ الْمَرْأَةَ تُکْفَنُ فِیْ خَمْسَةِ أَثْوَابٍ ۔ وَقَدْ وَصَلَهُ ابْنُ أَبِیْ شَيْبَةَ نَحْوَه ۔ وَرَوَی الْجَوْزَقِی مِنْ طَرِيْقِ إِبْرَاهِيْمَ بن حَبِيْبِ بْنِ الشَّهِيْدِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ : فَکَفَنَّاهَا فِی خَمْسَةِ أَثْوَابٍ ، وَخَمَرْنَا هَاکَمَا يُخْمَرُ الْحَیُّ ۔ وَهٰذِهِ الزِّيَادَةُ صَحِيْحَةُ الْإِسْنَادِ ۔

شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ احکام الجنائز میں فرماتے ہیں کہ عورت اس مسئلہ میں مرد کی طرح ہے کیونکہ فرق کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

حاشیہ پر لکھتے ہیں کہ لیلیٰ بنت قانف کی حدیث جس میں نبیﷺ کی بیٹی کے کفن کے پانچ کپڑوں کا بیان ہے تو اس کی سند صحیح نہیں ہے کیونکہ اس میں نوح بن حکیم ثقفی ہے اور وہ مجھول ہے جس طرح حافظ ابن حجر اور اس کے غیر نے کہا ہے اور اس میں ایک اور کمزوری بھی ہے جس کو زیلعی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ میں بیان کیا ہے اسی طرح شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب احکام الجنائز میں کہا ہے لیکن حافظ رحمہ اللہ فتح الباری میں فرماتے ہیں قولہ وقال الحسن اور حسن نے کہا پانچواں کپڑا الخ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے اور ابن ابی شیبہ نے اس طرح موصول بیان کیا ہے۔

اور ابراہیم بن حبیب بن شہید کے طریق سے جو زقی نے روایت کی ہے حضرت ام عطیہ سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم نے نبیﷺ کی بیٹی کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا اور سر کو ڈھانپا جس طرح زندہ کو ڈھانپا جاتا ہے اور اس زیادہ کی سند صحیح ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

جنازے کے مسائل ج1ص 254

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ