سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) پانی کی موجودگی میں تیمم جائز نہیں

  • 16263
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1219

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان ہوں پڑھائی میں مصروف ہوں اور رات کو ہونے والے احتلام کی وجہ سے مشقت میں مبتلا ہوں کبھی تنگی وقت اور کبھی شرمندگی کی وجہ سے فوری طور پر غسل نہیں کرسکتا۔کبھی میں بحالت جنابت ہی باجماعت نمازپڑھ لیتا ہوں۔اور پھر مناسب وقت پر غسل کرکے نماز دوہرا لیتا ہوں۔اور کبھی پاک مٹی سے تیمم کرکے اور پھر وضوء کرکے نماز پڑھ لیتا ہوں اور اسے دوہراتا بھی نہیں ہوں کیونکہ میں نے یہ مسئلہ سن رکھا ہے کہ اگر کوئی دوست کسی دوست کے ہاں شب بسر کرے۔اسے احتلام ہوجائے اور اسے خوف ہو کہ اسے شک کی نگاہ سےدیکھا جائے گا تو وہ تیمم کرلے اور کبھی کبھی میں صبح کی نماز کو موخر کرکے ظہر کے ساتھ ادا کرلیتا ہوں۔تاکہ آسانی کے ساتھ غسل کرسکوں ان صورتوں کے بارے میں آپ کی کیارائے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

برادر! آپ کے لئے یہ لازم ہے کہ احتلام ہونے پر نماز سے پہلے غسل ضرور کرلیں خواہ احتلام ہررات ہو کیونکہ اس سے غسل واجب ہے جب آپ شہر میں ہوں اور پانی بھی وافر مقدار میں موجود ہو تو غسل ساقط نہیں ہوتا اور نہ کسی کو ترک غسل میں معذور سمجھا جائے گا۔اورپھر تو اب مسجدوں میں گھروں میں اور بازاروں میں ہر جگہ غسل خانے موجود ہونے کی وجہ سے غسل کرنے میں کوئی دشواری نہیں بلکہ بہت آسانی پیدا ہوگئی ہے لہذا ہر حال میں آپ کے لئے غسل کرنا لازم ہے۔اور دین کے حکم پر عمل کرنے میں شرمانے کی ضرورت نہیں ہے۔تیمم تو صرف اس صورت میں جائز ہے جب پانی موجود نہ ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا...﴿٦﴾... سورة المائدة

''اگر پانی نہ پاؤ تو تیمم کرو''

اس دوست کاقصہ حجت نہیں ہے۔جس نے دوست کے پاس شب بسر کی اور اسے احتلام ہوگیا اور اس نے سوء ظنی سے بچنے کےلئے تیمم کر لیا تو یہ کسی نے اپنے اجتہاد سے فتویٰ دیا ہوگا اور شاید اس کا تعلق کسی خاص حالت سے ہو عام حالات پر اسے منطبق نہیں کیا جاسکتا لہذا غسل کرنا از بس ضروری ہے قدرت کے باوجود اسے ظہر یا کسی اور وقت تک مؤ خر کرنا بھی جائز نہیں اس طرح پانی کی موجودگی میں تیمم کرنا بھی ہر گز جائز نہیں الا یہ کہ بہت سخت سردی ہو پانی گرم کرنے کا کوئی انتظام نہ ہو اور ٹھنڈے پانی سے غسل کرنے کی صورت میں موت یا کسی اور نقصان کے پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کاجواز ہے۔(شیخ ابن جبرین ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 308

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ