سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11)نبىﷺ کی اور اپنی اولاد کی قسم اٹھانا

  • 16154
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1218

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ بلا ارادہ نبی ﷺ کی اور اپنی اولاد کی قسم اٹھالیتے ہیں ان کی ز بانیں ہی اس بات کی عادی ہو چکی ہوتی ہیں ۔ تو کیا اس بات پر ان مواخذہ ہوگا؟

تحسین۔ ع۔ ز


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نبی ﷺ کی یا کسی بھی دوسری مخلوق کی قسم کھائے ، بلکہ یہ بات محرمات شرکیہ میں سے ہے کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے :

((مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰه، أَلِیَصْمُتْ))

’’ اگر کسی کو قسم کھانا ہی ہو تو اللہ کی کھائے یا پھر خاموش رہے‘‘

اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ بغیر اللّٰه فقدْ کفرَ أَو أَشرکَ))

’’ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا‘‘

اس حدیث کی ابودائود اور ترمذی نے اسناد صحیح سے تخریج کی ہے نیز اس بارے میں اور بھی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ امام ابن عبدلبررحمہ اللہ نے اس بات پراہل علم کا اجماع بیان کیا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں ۔ الہٰذا ہر مسلم پر واجب ہے کہ وہ اس سے پرہیز کرے اور سابقہ باتوں اور تمام گناہوں سے اللہ کے حضور توبہ کر ے اور راہ حق پر ڈٹا رہے اور ان باتوں میں رغبت رکھتے ہوئے کہ اللہ کے ہاں اس کے لیے خیر اور بہت بڑا اجر ہے اور اس کے غضب اوراس کی سزا ڈرتے ہوئے حق کی محافظت کرے۔ 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ