سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) تصویریں لٹکانے کا حکم

  • 15161
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1865

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گھروں وغیروہ میں تصویریں لٹکانے کا کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کا حکم یہ ہے کہ تصویریں اگر انسان یا دیگر ذی روح چیزوں کی ہوں تو حرام ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺنےحضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ‘‘جو تصویر دیکھو اسے مٹادو اورجو اونچی قبر دیکھو ،اسے برابر کردو۔’’(صیح مسلم)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے گھر کے صحن کے سامنے ایک ایسا پردہ لٹکا دیا تھا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں،جب نبی اکرم ﷺ نے اسے دیکھاتو پھاڑ دیا ۔آپؐ کے چہرہ اقدس کا رنگ بدل گیا اورفرمایا‘‘عائشہ!ان تصویروں کے بنانے والوں کو روز قیامت عذاب ہوگا اورکہا جائے گا کہ ان میں جان ڈالوجن کو تم نے تخلیق کیا ہے ۔’’(صیح مسلم)ہاں البتہ تصویر اگر فرش پر ہو کہ اسے حقیر سمجھاجاتا ہویا تکیہ پر ہو کہ اس پر ٹیک لگائی جاتی ہوتواس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی اکرم ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ جبرائیل نے آپؐ کے پاس آنے  کا وعدہ کیا تھا تووہ حسب وعدہ آئے لیکن آپؐ کے گھر میں داخل نہ ہوئے تونبی کریم ﷺنے   ان سے اس کا سبب پوچھا توانہوں نے بتایا کہ گھر میں تصویر ہے،پردے میں تصویریں بنی ہوئی ہیں نیز گھر میں کتا بھی ہے تو جبرائیل نے کہا  کہ تصویر کے سر کو کاٹ دیا جائے ،پردے کے بارے میں جبرائیل نے کہا کہ اسے پھاڑ کر اس کے دو ایسے تکیے بنالئے جائیں جنہیں پاوں تلے پائمال کیا جائے اورکتے کے بارے میں کہا کہ اسے گھر سے باہر نکال دیا جائے ،چنانچہ نبی کریم ﷺنےاسی طرح کیا تو جبرائیل علیہ السلام کاشانہ نبوت میں داخل ہوئے۔’’اس حدیث کو امام نسائی اورکئی دیگرمحدثین نے مضبوط سند کے ساتھ روایت کیا ہے اورحدیث میں ہے کہ کتے کا یہ بچہ حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہم کا تھاجو گھر کے سامان وغیرہ کے نیچے تھا۔

صیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا‘‘فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔’’(متفق علیہ)حضرت جبرائیل علیہ السلام کے اس واقعہ سے معلوم ہوتا  ہے کہ تصویر اگر فرش یا بچھونے وغیرہ میں ہو تو یہ دخول ملائکہ سے رکاوٹ نہیں بنتی ،اسی طرح حدیث صیح سے ثابت ہے کہ مذکورہ پردے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تکیہ بنالیا تھا جس کے ساتھ نبی کریم ﷺ ٹیک لگایا کرتے تھے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ