سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(182)مرحوم کا بعض ورثاء میں مال تقسیم کر دینا

  • 15001
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1030

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

:(١)۔۔۔۔کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام قاضی غلام مصطفیٰ نےاپنی زندگی مٰں صحت اورتندرستی کی حالت میں صاف ستھری تحریرلکھ کردی کہ میں اپنی جائیدادتین بیٹیوں کوہبہ کرتاہوں،ہبہ کی ہوئی ملکیت بیٹیوں کےقبضےمیں آگئی،یہ ملکیت غلام مصطفیٰ مرحوم کی ذاتی ملکیت تھی؟

(٢)۔۔۔۔قاضی غلام مصطفیٰ نےوفات کےوقت ورثاءمیں دوبیٹیاں،ایک بیوی،اورایک بھائی،اب وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق ملکیت کاحقدارکون ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےملکیت میں سےمرنےوالےکےکفن دفن کابندوبست کیاجائےپھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے۔اس کےبعداگروصیت کی ہےتوکل ملکیت کےتیسرےحصےکےبرابروصیت پوری کی جائے،مرحوم نےاپنی ملکیت تندرستی اورحیاتی میں تین بیٹیوں کوہبہ کردی تھی وہ تینوں اس کی وارث بنیں گی،مذکورہ ہبہ برقراررہےگی اس لیےجوملکیت ہبہ کی گئی ہےوہصرف تین بیٹیوں کوہی دی جائےگی،کیونکہ مرحوم کی ہبہ کرنےکےبعدوہ ملکیت بچیوں کےقبضہ میں بھی آگئی ہے،اس لیےیہ وصیت برقراررہےگی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 582

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ