سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) مجلس شورىٰ

  • 14926
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-19
  • مشاہدات : 2220

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجلس شوری کےمتعلق بحث کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم میں ہے:

﴿وَأَمْرُ‌هُمْ شُورَ‌ىٰ بَيْنَهُمْ﴾ (الشورى:٣٨)

‘‘وہ اپنے کام باہم مشورے(سےچلاتے)ہیں۔’’

لہذا خلیفہ کودینی ودنیاوی امورمیں مشورہ توبہرحال لیناہے۔لیکن اس مشورے کےمتعلق وہ پابندنہیں ہے کہ بعینہ اس مشورے کی پابندی کرےبلکہ خلیفہ اپنے صوابدیدکےمطابق عمل کرسکتا ہے ۔مگراس شرط کے ساتھ کہ وہ دین دارہواورشریعت کاپابندہوخواہش نفسانی کاپیروکارنہ ہواورمجلس شوری کواپنے دلائل کےساتھ اپنی بات پرقائل کرسکے ،محض قابض اورزبردستی حکومت پرقبضہ کرکے شریعت سےانحرافی کرنے والانہ ہو۔قرآن میں ہے:

﴿وَشَاوِرْ‌هُمْ فِى ٱلْأَمْرِ‌ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَوَكِّلِينَ﴾ (الاعمران:١٥٩)
‘‘یعنی ان سےمشورہ ضرورلےتاکہ ہربات ہرپہلوسےواضح ہوجائے پھرتیراخیال اورعزم میں جس بات پرمحکم ہوجائے تواس پر اللہ پربھروسہ کرتے ہوئے عمل کردے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ