سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85)أقرب إلی الولایة

  • 14870
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1435

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں  مسمات بوڑھی بنت سوزل خان عاقلہ بالغہ،میراوالدفوت ہوگیا ہےجس نے اپنی زندگی میں میری منگنی بنام محمدصالح کے ساتھ کی جس پر میں اورمیری والدہ راضی ہیں۔اب میراچچامیری شادی دوسری جگہ  کرنا چاہتا ہے جونہ صرف میری مرضی کے خلاف ہے بلکہ باعث تکلیف ونقصان ہے۔اب عرض یہ ہے کہ اس صورت میں میرے نکاح کا ولی وارث میراچچاسہراب خان ہوگایاکسی دوسرے نانایاماماکو حق ولایت حاصل ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہئے کہ اگرکسی عورت کا ولی عورت کی مخالفت  کرکے اس کانکاح روکے یا معقول جگہ نکاح نہ کرنے دیے تواس صورت میں عورت کسی  بھی مردکواپنا ولی مقررکرسکتی ہے۔

جس طرح سنن دارقطنی ابواب النکاح میں ابن عمررضی اللہ عنہ سےروایت ہے:

((قال إذاكان ولى المرأة مضارا فولت رجلا فنكاحها ونكاحة جائزة.))

‘‘یعنی اگرعورت کا ولی نقصان دینے والاہوتوعورت کسی بھی مردکواپنا ولی مقررکرکےنکاح کرسکتی ہے۔’’

مسند شافعی سےابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نقل کی ہے:

((لانكاح إلابشاهدى عدل و ولى مرشد.)) ’جلدنمبر٩’صفحہ٤٨٢’ط:بيروت

‘‘یعنی نكاح دوعادل گواہوں اورایک خیرخواہ ولی کے بغیرنہیں ہے۔’’

چونکہ مذکورہ صورت میں سہراب خان مضارہے اس لیے نکاح کاحق ولایت ختم ہوگیا مسمات بوڑھی اپنے نکاح کے لیے اپنے نانا یا ماما کسی بھی مردکوولی مقررکرکےاپنی مرضی سےنکاح کرواسکتی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 427

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ