سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) رفع الیدین کی حقیقت قرآن و سنت کی روشنے میں

  • 14632
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2355

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں حنفی مسلک سے تعلق رکھتا تھا اب الحمد اللہ میں اہل حدیث ہو گیا ہوں ۔ میرا سوال رفع الیدین کے بارے میں ہے ۔ آپ اس کی حقیقت قرآن و سنت کی روشنی میں واضح کریں اور میرے لے کوئی ایک ایسی کتاب تجویز کریں جس میں نماز اور اس سے متعلق مسائل موجود ہوں ۔ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے افتتاح کے وقت ، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور دو رکعت پڑھ کے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنا سنت متواتر ہے ۔ تقریباً وہ تمام کتب حدیث جن میں باب صفہ النبی  صلی اللہ علیہ وسلم  موجود ہے۔ ان میں سیدنا عبداللہ بن عمر سے مروی ہے:

((" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "))

    '' سیدنا عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  جب نماز شرو ع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع کیلئے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اپنے دونوں ہاتھ کو اسی طرح اٹھاتے اور سمع اللہ لمن حمدہ ربنا لک الحمد کہتے اور سجدوں میں رفع یدین نہ کرتے تھے''۔ (بخاری ۱/ ۱۰٢، مسلم۱/ ۱۶٨)

علاوہ ازیں اس کے متعلق بے شمار احادیث ہیں  اور ائمہ محدثین نے اس مسئلہ کو متواتر احادیث میں شمار کیا ہے  ملاحظہ ہو:

"قطف الأزهار المتناثرة من الأحاديث المتواترة"

    اور شروع سے لے کر آج تک اہل حدیث کی یہ علمات رہی ہے جیسا کہ امام ابو احمد الحاکم محمد بن محمد بن اسحاق نے اپنی کتاب شعار اصحاب الحدیث میں ص ۴۷٤٧ رفع الیدین کا باب باندھ کر بتایا ہے۔ اسی طرح امام حاکم، امام بخاری  رحمہ اللہ  کے ساتھیوں کے بارے میں فرماتے ہیں :

" يظهرون شعار أهل الحديث من إفراده الإقامة ورفع الأيدى فى الصلوات و غير ذلك"

    '' امام بخاری  رحمہ اللہ  کے ساتھ اہل حدیث کے شعار ( علامتیں ) اکہری اقامت اور رفع یدین وغیرہ کا علی الاعلان اظہار کرتے تھے''۔     (سیر العلام النباء ۱۲/ ۴۶۵)

    لہٰذا رفع یدین سنت نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  ہے اور شروع سے لے کر آج تک کتاب و سنت کے متوالوں کا عمل ہے۔ مسئلہ رفع یدین کی تفصیل کیلئے محدث العصر امام محمد گوندلوی  رحمہ اللہ  کی کتاب التحقیق الراسخ فی أنّ احادیث رفع الیدین لیس لھا ناسخ اور استاذ الاستاذہ حافظ عبدالمنان نوری پوری حفظہ الہہ کتاب '' مسئلہ رفع الیدین۔ تحریری مناظرہ '' وغیرہ ملاحظہ کریں۔ یا نامز کے عام فہم مسائل کیلئے صلوۃ الرسول ( مخرج ) حکیم صادق سیالکوٹی اور رسول ا للہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نماز از مولانا اسماعیل سفلی ملاحظہ کریں ۔ ان شاء اللہ العزیز کافی معلومات حدیث نبوی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے مطابق ملیں گی۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ