سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(368) کسی کی لڑائی دیکھنا

  • 14468
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1386

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی کی لڑائی دیکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ (سائل: مولانا محمد یحییٰ مذکور )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کی لڑائی کو بطور تماشہ اور ذہنی عیاشی کے دیکھنا قطعاً جائز نہیں ۔ بلکہ حکم یہ ہے کہ مظلوم اور ظالم دونوں کی مدد کی جائے ، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے :

أنصر اخاك ظالما او مظلوما . (كتاب المظالم باب اعن اخاك ظالما او مظلوما ج1ص 330)

صحابہ نے عرض کیا کہ مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے ،مگر ظالم کی مدد کا مفہوم و مطلب سمجھ میں نہیں آ رہا تو آپ ؐ نے فرمایا کہ ظالم کا ہاتھ پکڑ لیا جائے تاکہ وہ مزید ظلم نہ کر سکے ۔ قال تاخذ فوق بدیه. اسی طرح اسی باب میں حضرت ابن عمر سے مروی ہے:

ان رسول الله قال : المسلم اخوالمسلم لا يظلمه و لايسلمه . (الحديث صحيح البخارى : 23ج1)

رسول اللهﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ خود اس پر ظلم ڈھاتا ہے اور نہ اسے ظالم کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہے ۔‘‘

پس کسی کی لڑائی دیکھنا جائز نہیں بلکہ لڑائی بند کرانے کی مقدور بھر کوشش کرنی چاہیے۔طاقت کے ہوتے ہوئے لڑنے والوں کو نہ روکنا بھی اخوت اسلامی اور انسانی ہمدردی کے سراسر خلاف ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص868

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ