سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) جب تک چاند دکھائی نہ دے تو روزہ نہ رکھاجائے

  • 14323
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1136

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ مسئلہ صحیح ہے کہ اپنے شہر اور علاقے میں جب تک چاند دکھائی نہ دے تو روزہ نہ رکھاجائے جو اب حدیث کی روشنی میں تحریر فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمہور علماء تو اختلاف مطالع کا اعتبار نہیں کرتے۔ ان کے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ جب ایک شہر کے لوگ چاند دیکھ لیں تو ملک بھر کے تمام شہروں پر روزہ اور افطار واجب ہو جاتا ہے۔ کیونکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہﷺ صومولرؤیه وافطر والرؤیه، الخ رواہ البخاری ومسلم بحواله نیل الاوطار ج۴ص۲۱۴ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ روزہ رکھو تو چاند دیکھ کر رکھو اور افطار کرو تو چاند دیکھ کر افطار کرو کہ یہ خطاب عام امت کے تمام افراد کے لیے، لہٰذا ایک آدمی کا چاند دیکھنا گویا سب کا چاند دیکھنا ہے۔

لیکن اس کے برعکس عکرمہؒ، بن محمؒد، سالمؒ ، اسحاق ؒ کے نزدیک ایک شہر کی رؤت دوسرےشہر کے لئے حجت نہیں۔ یہی احناف کا صحیح مسلک ہے اور شافعیہ کے ہاں بھی یہی مختار ہے، جیسا کہ کریب کی مشہور اور طویل حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس نے اہل شام امیر المومنین حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور دوسرے شامیوں کی رؤت کا اعتبار نہیں کیا تھا اور فرمایا:

البخاری لاھٰکَذَا اَمرنا رسول اللہﷺ رواہ الجماعةُ اِلا البُخَاری وابن ماجة۔ (نیل الاوطار ج۴ ص۱۹۴ باب الھلال اذاراہ اھل بلدۃ ھل یلزم بقیة البلاد الصوم ج۔)

مگر ہمارے نزدیک صحیح بات یہ ہے کہ اختلاف مطالع کا اعتبار ضروری ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص581

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ