سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز وتر میں دعائے قنوت والی ایک روایت

  • 13409
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 644

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا وتروں  میں قنوت  رکوع سے  پہلے  پڑھنے  کی روایت  جو کہ جزء رفع الیدین  للبخاری  میں ہے صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جزء  رفع الدین  للبخاری (ص 173،174ص99) والی روایت  ليث عن  عبدالرحمن  بن الاسود عن ابيه  عن عبدالله( (يعني ابن مسعود) کی سند سے مروی ہے۔اس میں مذکور ہے کہ  ثم يرفع يديه  قبل  الركعة  پھر  ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ )  اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے  (اور) رکوع سے پہلے  قنوت  پڑھتے تھے ۔

اس کی  سند  لیث بن ابی سلیم  کے ضعف  ، تدلیس اور اختلاط  کی وجہ سے ضعیف ہے۔ لیث  بن ابی سلیم  پر جرح  کیلیے  تقریب  التہذیب  تہذین التہذیب ۔الاغتباط  فی معرفۃ  من ری  بالاختاط  کتابوں کا مطالعہ   کریں جیسا کہ  استاذ محترم  مولانا ابو محمد بدیع الدین  الراشدی  ؒ نے اشارہ کیا ہے۔اس علت  قادحہ  کے باوجود محمد یوسف  بنوری  دیوبندی  اور نیموی  صاحب آثارالسنن (ص169ح 635) دونوں نے اس اثر  کو صحیح  قراردیا ہے۔! غالبا وہ لیث  بن ابی سلیم  کو غلطی  سے لیث  بن سعد  سمجھ  بیٹھے ہیں۔

 عبدالرحمن  بن الاسود بن یزید (98ھ یا 99ھ) میں فوت ہوئے تھے ( دیکھئے  تہذیب الکمال ج  1ص 108)

 جبکہ لیث بن سعد 93ھ میں پیدا ہوئے ۔ چار یا پانچ سال  کے بچے کا کوفہ  آکر عبدالرحمن  مذکور سے ملاقات کرنا  کہیں سے ثابت نہیں  ہے۔ جبکہ محدثین کرام  نے عبدالرحمن  کے شاگردوں  میں لیث بن ابی سلیم ، اور  زائدہ  بن قدامہ  کے استادوں  میں لیث بنابی سلیم کا تذکرہ کیا ہے ( دیکھئے  تہذیب  الکمال  ج11ص107،6ص207)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص418

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ