سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(472) حج تمتع كا يبان

  • 1310
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1450

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس شخص نے حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کیا، پھر اس نے مدینہ کی طرف سفر کیا اور ابیار علی سے حج کا احرام باندھ لیا، تو کیا اس کا حج تمتع ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

گر اس شخص نے حج کے مہینوں میں عمرہ ادا کرتے ہوئے اسی سال حج کرنے کا ارادہ کیا ہو تو پھر اس کا حج تمتع ہوگا یہی وجہ ہے کہ عمرہ اور حج کے درمیان سفر سے اس کا تمتع باطل نہیں ہوگا اِلاَّیہ کہ عمرہ ادا کرنے کے بعد وہ اپنے شہر میں واپس چلا جائے اور پھر اپنے شہر سے حج کے لیے دوبارہ سفر شروع کرے تو اس صورت میں اس کا تمتع منقطع ہو جائے گا کیونکہ عمرہ وحج میں سے ہر ایک کے لیے اس نے الگ الگ سفر کیا ہے۔ یہ شخص جو عمرہ ادا کرنے کے بعد مدینہ چلا گیا اور پھر اس نے وہاں سے واپسی پر ابیار علی سے حج کا احرام باندھا، اس کے لیے تمتع کی قربانی لازم ہوگی کیونکہ حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔

﴿فَمَن تَمَتَّعَ بِالعُمرَةِ إِلَى الحَجِّ فَمَا استَيسَرَ مِنَ الهَدىِ...﴿١٩٦﴾... سورة البقرة

’’تو جو تم میں حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے، وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ419

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ